Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کورونا کے نئے ویریئنٹ کو روکنا ممکن نہیں، حل ویکسینیشن ہے‘

کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کے بارے میں پاکستان کے وفاقی وزرا نے کہا ہے کہ اس کے پھیلاؤ کو روکنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے لیکن اس کو کم کرنے کا ایک حل ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر اسد عمر اور معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ویکسین لگوائی جائے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ باہر سے جو لوگ پاکستان آرہے ہیں ان پر سفری پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں ’تاکہ نئے ویریئنٹ کو کنٹرول کیا جا سکے۔‘
ان کے مطابق ’نئے ویریئنٹ کے پھیلاؤ کو کم کیا جاسکتا ہے لیکن ناممکن ہے کہ اس کو بالکل روکا جاسکے تو حل کیا ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ اس کا حل ہے ویکسینیشن۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی خبریں ہیں کہ یہ خطرناک ویریئنٹ ہے لیکن اس کے دفاع کے لیے ویکسینیشن موثر ہوگی۔‘
انہوں نے لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ اپنے سارے کام چھوڑ کر آج ہی ویکسین کی دوسری ڈوز لگوانے جائیں۔
’یہی دو ہفتے ہیں ہمارے پاس کہ زیادہ سے زیادہ ویکسینیشن کرکے خطرے کو کم کیا جا سکے۔‘

اسد عمر نے لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ اپنے سارے کام چھوڑ کر آج ہی ویکسین کے لیے جائیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

نئے ویریئنٹ کے پرانے سے نسبت خطرناک ہونے کے بارے میں ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ نئے ویریئنٹ کا تجزیہ کر کے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس میں کچھ ایسی ’میوٹیشنز‘ یا رد و بدل ہیں جس کی وجہ سے اس کا زیادہ تیزی سے پھیلنے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے بھی ویکسینیشن کروانے پر زور دیتے ہوئے اسی کو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کا حل قرار دیا۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ میں سب سے پہلے تشخیص کی جانے والی کورونا وائرس کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کے کیسز نے دنیا بھر کے ملکوں میں حکام کو خدشات میں مبتلا کیا ہے جس کے بعد متعدد ممالک نے نئی سفری پابندیاں عائد اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے نئے ویرینٹ سے متعلق خبر دار کرتے ہوئے پیر کو کہا ہے کہ اس کے خطرات بہت زیادہ ہیں۔ 

شیئر: