Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

داعش جنگجوؤں کے بچوں کے لیے خفیہ سکول کیسے چلایا گیا؟

شام کے الحول کیمپ میں فن لینڈ سے تعلق رکھنے والے بچے بھی موجود ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
یورپی ملک فن لینڈ میں ایک ایسے خفیہ سکول کی بنیاد رکھی گئی جہاں داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی یورپی خواتین کے بچوں کو تعلیم دی جاتی رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شام میں واقع الحول نامی کیمپ میں تقریباً 60 ہزار پناہ گزین موجود ہیں جن میں ان غیر ملکی ماؤں کے بچے بھی ہیں جو داعش کے جنگجوؤں سے شادی کرنے کی غرض سے شام آئی تھیں۔
شام کے اس کیمپ میں مقیم فن لینڈ سے تعلق رکھنے والے بچوں کو ’لائف لانگ لرننگ فاؤنڈیشن‘ کے تحت ماہر اساتذہ کے ذریعے آن لائن تعلیم فراہم کی جاتی رہی ہے۔
کیمپ میں موبائل فون استعمال کرنے کی پابندی کے باعث تمام کلاسز خفیہ رکھی گئی تھیں جبکہ فن لینڈ کے عوام سے بھی یہ حساس منصوبہ پوشیدہ رکھا گیا تھا۔
ان بچوں کے لیے خصوصی نصاب ڈیزائن کیا گیا جبکہ فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی استانی ایلونا تیمالہ صرف میسجنگ ایپ کے ذریعے آن لائن تعلیم دیتی رہی ہیں۔
الحول کیمپ میں مقیم فن لینڈ کے بچوں کے انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی نمائندے جسی ٹینر کا کہنا ہے کہ ان بچوں کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے، انتہا پسند پروپیگنڈہ کھلم کھلا موجود ہے جبکہ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے پیغامات دستیاب نہیں۔
فن لینڈ کے خصوصی نمائندے جسی ٹینر نے ان بچوں کو آن لائن تعلیم فراہم کرنے کی تجویز دی تھی۔ انہوں نے الحول کیمپ میں مقیم فن لینڈ کی ماؤں کو ان کلاسز سے متعلق تفصیلات بھیجیں جس کے بعد آہستہ آہستہ بچوں نے شامل ہونا شروع کیا۔
کیمپ میں پناہ لینے والے 35 فنش بچوں میں سے 23 نے آن لائن کلاسز لینا شروع کی تھیں جنہیں فنش زبان کے علاوہ جغرافیہ، تاریخ اور حساب کے مضامین بھی پڑھائے گئے۔

فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایلونا تیمالہ بچوں کو آن لائن تعلیم دیتی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں الحول کیمپ میں پر تشدد واقعات اور صفائی کے انتظامات سے متعلق تشویس کا اظہار کر چکی ہیں۔
چند ماہ تک آن لائن کلاسز لینے والی ایک چھ سالہ بچی کی والدہ نے بتایا کہ اب وہ پڑھ سکتی ہے۔
فن لینڈ کی وزارت خارجہ اب تک 23 بچوں اور سات افراد کو شام سے واپس بلانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔
نمائندہ خصوصی جسی ٹینر نے اے ایف پی کو بتایا کو صرف 15 فنش افراد شام کے کیمپوں میں رہ گئے ہیں جن تک رسائی حاصل کرنا مشکل ہو رہا ہے، ان میں دس بچے بھی شامل ہیں۔ 
اس خفیہ سکول کی بنیاد گزشتہ سال 2020 میں رکھی گئی تھی جو رواں سال کے وسط میں بند کر دیا گیا تھا، جس کے بعد حکومت نے اس منصوبے سے متعلق معلومات عام کی تھیں۔ 

شیئر: