Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کی سپشل آرٹسٹ عمر جرال سے ملاقات: ’آپ عزم و ہمت کی علامت ہیں‘

وزیراعظم نے عمر جرال کے فن کو سراہا اور دوسروں کے لیے عزم و ہمت کی علامت قرار دیا (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سپیشل آرٹسٹ عمر جرال سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کو ان کی تصاویر کی پینٹنگز پیش کیں۔
منگل کے روز اے پی پی کی جانب سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والی اس ملاقات سے قبل عمر جرال نے خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ اپنی پینٹنگز خود وزیراعظم کو پیش کرنا چاہتے ہیں۔
عمر جرال پیدائشی طور پر ایک اعصابی بیماری کا شکار ہیں، وہ جسم کو درست طور پر حرکت نہیں دے سکتے اور وہیل چیئر تک محدود ہیں لیکن اس کے باوجود وہ مصوری میں مہارت رکھتے ہیں۔ انہوں نے 12 سال کی عمر میں پینٹنگ شروع کر دی تھی۔
34 سالہ عمر جرال نے پینٹنگ ابھی تک جاری رکھی ہوئی ہے اور انہوں نے بڑے شوق سے عمران خان کی تصاویر بنائیں۔ وہ انہیں وزیراعظم کو خود پیش کر کے بہت خوش دکھائی دے رہے تھے۔

سیریبرل پالسی نامی بیماری کے حوالے سے عمر جرال کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے مریض کے اگلے چند برس تک بستر تک محدود ہو جانے کا امکان بھی ہوتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان عمر جرال سے بڑی گرم جوشی سے ملے اور ان کی مصوری کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ دوسروں کے لیے عزم و ہمت کی ایک بڑی مثال ہیں۔
22 نومبر کو اردو نیوز نے عمر جرال کی ایک ویڈیو رپورٹ ’سپیشل بچہ جو رنگوں سے کھلیتے کھیلتے آرٹسٹ بن گیا‘ کی ہیڈ لائن کے ساتھ نشر کی تھی جس میں ان کو پینٹنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

عمرا جرال نے 12 سال کی عمر میں پینٹنگ شروع کی (فوٹو: اردو نیوز)

ویڈیو میں ان کی بے شمار پینٹنگز بھی دکھائی گئیں ان میں پھولوں، خانہ کعبہ، مختلف خواتین سمیت وزیراعظم کی پینٹنگز بھی شامل تھیں۔‘
جمیل جرال کے والد عبد الرحمان نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ پڑھائی کے دوران عمر جرال کی ٹیچر نے ان کی پینٹنگ کی صلاحیت کو جانا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔
’پھر ٹیچر نے سکھانا شروع کیا اور عمر ایک آرٹسٹ بن گئے۔‘
ان کے والد کا کہنا تھا کہ ’عمر نے آٹھویں جماعت میں ہی تعلیم چھوڑ دی تھی اور کہا کہ گھر پر ہی پینٹنگ کروں گا۔‘
ان کے والد کے بقول عمر سکول میں جو پینٹنگ بناتے وہ سکول والے ہی رکھ لیتے تھے، تاہم عمر چاہتے تھے کہ وہ اپنی پینٹنگ فروخت کریں، اس لیے گھر پر مصوری شروع کی۔
ان کے والد نے انہیں بتایا کہ تصویریں فروخت نہیں کریں گے، جمع کرتے جائیں، ان کی نمائش کریں گے۔
’ہم کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ نمائش کا انتظام ہو جائے۔‘
دنیا کو پتہ چلنا چاہیے کہ ایک سپیشل بچہ ایسی تصویریں بناتا ہے جن کی نمائش ہونی چاہیے۔
’پہلے یہ ایک مہینے میں دو تین تصویریں بنا لیتے تھے مگر اب پٹھے سخت ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے اب ایک تصویر میں مہینہ ڈیڑھ لگ جاتا ہے۔‘
اسی ویڈیو میں وہ منظر بھی شامل ہے جس میں عمر کاغذ پر لکھتے ہیں ’میری خواہش ہے، ملک کا نام روشن کروں۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں