Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان کے وزیر اطلاعات جارج قرداحی نے استعفیٰ دے دیا

جارج قرداحي نے پہلے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے کہا تھا کہ 'میں آج دوپہر استعفیٰ دے دوں گا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
لبنان کے وزیر اطلاعات جارج قرداحی نے 'لبنان کو ایک موقع دینے' کے لیے جمعہ کو باضابطہ طور پر اپنا استعفیٰ پیش کر دیا ہے۔
جارج قرداحی نے قبل ازیں فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا تھا کہ 'میں آج دوپہر استعفیٰ دے دوں گا۔ میں اس عہدے سے چمٹے رہنا نہیں چاہتا، اگر یہ کارآمد ہو تو میں لبنان کو ایک موقع دینا چاہتا ہوں۔'
ایوان صدر کے ایک اہلکار نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ صدر میشل عون کو جارج قرداحی کی طرف سے ایک کال موصول ہوئی تھی جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ وہ اپنا استعفیٰ پیش کر دیں گے۔
واضح رہے کہ لبنانی رہنماؤں پر وزیر اطلاعات کو ہٹانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا تھا جن کی جانب سے یمن کی جنگ پر تبصرے نے سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تنازع کھڑا کر دیا۔
عرب نیوز کے مطابق یہاں تک کہ تنازع کا سبب بننے والے جارج قرداحی نے کہا تھا کہ حکومت سے استعفیٰ دینا کوئی آپشن نہیں ہے۔ 
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور بحرین نے لبنان سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا جبکہ لبنان کے سفیروں کو بھی ملک چھوڑنے کی ہدایت کی۔ متحدہ عرب امارات نے اپنے شہریوں پر لبنان کے سفر پر بھی پابندی لگا دی تھی۔
یہ فیصلے ان ریمارکس کی وجہ سے تھے جو جورج قرداحی نے اپنی تقرری سے قبل ایک انٹرویو میں دیے تھے۔
ویڈیو میں انہوں نے کہا تھا کہ ’ایران کے حمایت یافتہ حوثی اپنا دفاع کر رہے تھے اور یہ کہ یمن میں جنگ بند ہونی چاہیے۔‘
لبنان میں مسیحیوں کے مذہبی رہنما بشارہ الراعی نے بھی اپنے خطاب میں ’فیصلہ کن اقدام‘ کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا وہ چاہتے ہیں کہ جورج قرداحی مستعفی ہو جائیں۔

شیئر: