Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکن شہری کی لاش لاہور منتقل، 13 مرکزی ملزمان سمیت 118 گرفتار

ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق ’اگر کسی افسر یا اہلکار کی غفلت ثابت ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی‘ (فوٹو: سکرین گریب)
سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کی ہلاکت کے الزام میں 13 مرکزی ملزمان سمیت 118 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
سنیچر کو لاہور میں میڈیا بریفنگ میں آئی جی پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے 24 گھنٹوں میں 160 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لے کر 200 سے زائد جگہوں پر چھاپے مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ’پولیس کی جانب سے ہزاروں کالز کا ریکارڈ بھی چیک کیا گیا اور سیلفی لینے، ویڈیو بنانے اور پتھر لانے والے افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔‘
’ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور تفتیش کا عمل ابھی جاری ہے۔‘
راؤ سردار علی خان نے مزید بتایا کہ ’ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کی نعش کا پوسٹ مارٹم ہوچکا ہے، نعش وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے ذریعے سری لنکن ہائی کمیشن کے سپرد کردی جائے گی۔‘

سری لنکن شہری کی لاش لاہور منتقل

دوسری جانب مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کی ڈیڈ باڈی کو لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔
لاش کو اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ محمد مرتضی کی سربراہی میں لاہور کے نجی ہسپتال  پہنچا دی گئی۔  لاش کو انتظامات کے بعد سری لنکا روانہ کیا جائے گا۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق بیرون ملک روانگی سے قبل لاش ہسپتال کے سرد خانہ میں رہے گی۔

پولیس نے اب تک 13 مرکزی ملزمان سمیت 118 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ (فوٹو: پنجاب پولیس)

دریں اثنا سری لنکن فیکٹری منیجر پریانتھا کمارا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد سے پریانتھا کمارا کے جسم کے مختلف حصوں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔
آئی جی پنجاب پولیس کے مطابق ’سیالکوٹ کی فیکٹری میں جھگڑے کا آغاز جمعے کی صبح 10 بج کر دو منٹ پر ہوا اور 11 بجے تک سری لنکن شہری کی ہلاکت ہو چکی تھی اور مشتعل افراد موجود تھے۔‘
راؤ سردار علی خان کے مطابق ’پولیس کو جب اطلاع ملی تو سری لنکن شہری کی ہلاکت ہوچکی تھی۔‘

راؤ سردار علی خان کے مطابق ’پولیس کو جب اطلاع ملی تو سری لنکن شہری کی ہلاکت ہوچکی تھی‘ (فائل فوٹو: پنجاب پولیس)

اس موقع پر ترجمان حکومت پنجاب حسان خاور کا کہنا تھا کہ ’اگر انکوائری میں کسی افسر یا اہلکار کی غفلت ثابت ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔
آئی جی پنجاب پولیس راؤ سردار علی خان کا کہنا تھا کہ ’واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقعے پر پہنچ کر صورت حال کو کنٹرول کیا۔‘انہوں نے کہا کہ ’انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کوشش کریں گے کہ جلد چالان جمع ہو تاکہ ملزمان کا ٹرائل شروع ہوسکے۔‘

شیئر: