Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سے اب بھی اچھا تعلق ہے لیکن انصاف چاہتے ہیں: سری لنکن کرکٹر

سری لنکن شہری کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں درجنوں افراد گرفتار کیے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں ایک سری لنکن فیکٹری منیجر کے ہجوم کے ہاتھوں قتل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سری لنکن کرکٹر دھمیکا پرساد کا کہنا ہے کہ ’سیالکوٹ میں پیش آنے والا واقعہ ناقابل قبول ہے۔‘
سری لنکن ٹیم کے میڈیم فاسٹ بولر رہنے والے دھمیکا پرساد نے اتوار کے روز کی گئی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ ’یہ ایک متنازع واقعہ ہے اور ہم واضح توجیہہ چاہتے ہیں۔ اب بھی ہمارے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں‘۔ 
اپنے پیغام کے ساتھ ’جسٹس فار پریانتھا‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے انہوں نے ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سری لنکن شہری کی تصویر بھی شیئر کی۔

اس سے قبل جارح مزاج سری لنکن بلے باز سنتھ جے سوریا کی جانب سے بھی معاملے پر ظاہر کردہ ردعمل میں اسے ’شاکنگ‘ قرار دیا گیا تھا۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے متاثرہ فیملی کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا ’میں جانتا ہوں کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان انصاف یقینی بنائیں گے۔‘

سنیچر کو لاہور میں میڈیا بریفنگ میں آئی جی پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان نے کہا تھا کہ ’ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کی نعش کا پوسٹ مارٹم ہوچکا ہے، نعش وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے ذریعے سری لنکن ہائی کمیشن کے سپرد کردی جائے گی۔‘
اسی دوران سری لنکن فیکٹری منیجر پریانتھا کمارا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آئی جس میں کہا گیا ہے کہ تشدد سے پریانتھا کمارا کے جسم کے مختلف حصوں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔

پنجاب پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل کالز ڈیٹا سے گزشتہ 12گھنٹے میں مزید چھ مرکزی کرداروں کا تعین کرکے گرفتار کرلیا ہے۔ ملزمان اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے گھروں میں چھپے ہوئے تھے۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق 124 زیرحراست افراد میں سے 19 ملزمان کا مرکزی کرادر سامنے آیا ہے۔
پولیس کی جانب سے گارمنٹ فیکٹری کے سری لنکن جنرل منیجر کے قتل اور لاش کو جلانے کے الزام میں 900 ملازمین کے خلاف مقامی تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں واقعہ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
سیالکوٹ پولیس نے لاش جلانے میں ملوث افراد سمیت 200 سے زائد افراد کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا۔
پولیس کی جانب سے ملزمان کے خلاف درج ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت 10 مختلف دفعات درج کی گئی ہیں۔
قبل ازیں سری لنکا کے صدر کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے جاری کردہ پیغام میں واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سری لنکا پراعتماد ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور حکومت پاکستان انصاف کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان میں موجود دیگر سری لنکن شہریوں کی حفاظت یقینی بنائے گی۔‘

چار دسمبر کو پیش آنے والے واقعہ کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے بھی معاملے کی مذمت کی گئی تھی۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’سری لنکن صدر سے گفتگو میں انہیں یقین دلایا ہے کہ معاملے میں قانون پر پوری طرح عملدرآمد کیا جائے گا۔

شیئر: