Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوشل میڈیا پراشتعال انگیزی پھیلانے والے سمیت مزید 7 ملزمان گرفتار

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پولیس نے کہا ہے سیالکوٹ واقعے پر سوشل میڈیا پر مزید اشتعال پھیلانے والے ملزم  کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل پر جاری بیان کے مطابق سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی پھیلانے والے ملزم عدنان افتخار کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق واقعے کے بعد ملزم کی اشتعال انگیز ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل تھی۔
قبل ازیں پولیس نے کہا تھا کہ سری لنکن شہری کی ہلاکت کے الزام میں مزید چھ مرکزی کرداروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

’لاش کل (پیر کو) کولمبو بھیجی جائے گی‘

پنجاب حکومت کے ترجمان نے اتوار کو اردو نیوز کو بتایا کہ ہجوم کے ہاتھوں سیالکوٹ میں قتل ہونے والے سری لنکن شہری کی میت کل پیر کو صبح دس بجے پی آئی اے کے خصوصی طیارے کے ذریعے کولمبو بھجوائی جائے گی۔
اسلام آباد اور کولمبو میں دونوں ممالک کے ہائی کمشنز کے حکام نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
اتوار کے روز سری لنکا کی وزارت خارجہ کے ترجمان سوگیشوارا گنرتنے نے عرب نیوز کو بتایا کہ ہم نے کولمبو میں پاکستانی ہائی کمشن کی مدد سے پریانتھا کمارا کی میت لانے کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔
’کولمبو ایئرپورٹ پر مرنے والے کے قریبی رشتہ دار میت وصول کریں گے۔‘
کولمبو میں پاکستانی ہائی کمشن کی پریس آفسیر کلثوم جیلانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ کمارا کی میت چھ دسمبر کو خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور سے لائی جائے گی۔

پولیس کے مطابق سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی پھیلانے والے سمیت مزید سات ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے (فوٹو: پنجاب پولیس)

اسلام آباد میں سری لنکا کے قونصلر ایڈمنسٹریشن کیمیرا مناسنگھے کے مطابق کمارا کے خاندان والے میت لینے پاکستان نہیں جائیں گے بلکہ یہ معاملات لنکن ہائی کمشن دیکھ رہا ہے۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی کہہ چکے ہیں کہ اس ضمن میں اسلام آباد سری لنکن حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں اتوار کو پنجاب پولیس نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پنجاب پولیس نے سی سی ٹی وی  فوٹیج اور موبائل کالز ڈیٹا سے گزشتہ 12گھنٹے میں مزید چھ مرکزی کرداروں کا تعین کرکے گرفتار کرلیا ہے۔ ملزمان اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے گھروں میں چھپے ہوئے تھے۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق124 زیر حراست افراد میں سے 19 ملزمان کا مرکزی کردار سامنے آیا ہے۔‘
سنیچر کو لاہور میں میڈیا بریفنگ میں آئی جی پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان نے کہا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے 24 گھنٹوں میں 160 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لے کر 200 سے زائد جگہوں پر چھاپے مارے گئے
انہوں نے کہا کہ ’پولیس کی جانب سے ہزاروں کالز کا ریکارڈ بھی چیک کیا گیا اور سیلفی لینے، ویڈیو بنانے اور پتھر لانے والے افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔‘
’ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور تفتیش کا عمل ابھی جاری ہے۔‘
راؤ سردار علی خان نے مزید بتایا کہ ’ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کی نعش کا پوسٹ مارٹم ہوچکا ہے، نعش وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے ذریعے سری لنکن ہائی کمیشن کے سپرد کردی جائے گی۔‘
دوسری جانب مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کی ڈیڈ باڈی کو لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔
لاش کو اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ محمد مرتضی کی سربراہی میں لاہور کے نجی ہسپتال  پہنچا دی گئی۔  لاش کو انتظامات کے بعد سری لنکا روانہ کیا جائے گا۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق بیرون ملک روانگی سے قبل لاش ہسپتال کے سرد خانہ میں رہے گی۔
دریں اثنا سری لنکن فیکٹری منیجر پریانتھا کمارا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد سے پریانتھا کمارا کے جسم کے مختلف حصوں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔

 

شیئر: