Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملالہ کا امریکہ پر افغان خواتین کی حمایت کے لیے زور

واشنگٹن میں ملالہ یوسفزئی نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انسانی حقوق کی علمبردار ملالہ یوسفزئی نے واشنگٹن کے دورے کے دوران افغان لڑکیوں اور خواتین کے لیے مضبوط امریکی حمایت پر زور دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 24 سالہ ملالہ یوسفزئی جو انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین کے ساتھ کام کرتی ہیں، نے سوموار کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ کھڑے ہو کر کہا کہ ’افغانستان اس وقت واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کو ثانوی تعلیم تک رسائی نہیں ہے۔ انہیں علم حاصل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔‘
ایک 15 سالہ افغان لڑکی ستوده کی طرف سے صدر جو بائیڈن کے نام خط پیش کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ ’یہ اس وقت افغان لڑکیوں کا پیغام ہے: ہم ایک ایسی دنیا دیکھنا چاہتے ہیں جہاں تمام لڑکیوں کو محفوظ اور معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہو۔‘
ملالہ یوسفزئی کے مطابق سوتوده نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’لڑکیوں کے لیے جتنی زیادہ دیر تک سکول اور یونیورسٹیاں بند رہیں گی، اتنے ان کے (اچھے) مستقبل کی امیدوں پر سایے بڑھتے چلے جائیں گے۔‘
انہوں نے خط پڑھتے ہوئے کہا کہ ’لڑکیوں کی تعلیم امن اور سلامتی لانے کا ایک طاقتور ذریعہ ہے۔‘
’اگر لڑکیاں علم حاصل نہیں کریں گی تو افغانستان کو بھی نقصان پہنچے گا۔‘

ملالہ یوسفزئی نے ایک افغان لڑکی کی جانب جو بائیڈن کے نام لکھا خط پڑھ کر سنایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد صرف لڑکوں کے لیے سیکنڈری سکولوں کو دوبارہ کھولا گیا ہے اور صرف مردوں کو ہی پڑھانے کی اجازت ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ایک نجی ملاقات سے پہلے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ امریکہ، اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے گا کہ لڑکیوں کو جلد از جلد ان کے سکولوں میں واپس جانے کی اجازت دی جائے۔‘

شیئر: