Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی سپورٹس فیڈریشن سپارٹن ریس کی میزبانی کےلیے تیار

سپارٹن ریس آئندہ برس 21 جنوری کو ریاض میں ہو گی( فوٹو عرب نیوز)
سعودی دارالحکومت ریاض اور سعودی سپورٹس فار آل فیڈریشن آئندہ برس جنوری میں ہونے والی سپارٹن ریس کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق 2010 میں شروع ہونے کے بعد سے اب تک سپارٹن ریس 42 ممالک میں دو ہزار 500 سے زیادہ سالانہ تقریبات کے ساتھ دنیا بھر میں مقبول ہو چکی ہے۔
سعودی سپورٹس فار آل فیڈریشن کے صدر شہزادہ خالد بن الولید بن طلال نے کہا کہ ’ہم ایک بار پھر سعودی عرب میں اس ناقابل یقین ایونٹ کی میزبانی اور کھیلوں کے متعدد مقامی اور عالمی مقابلوں کی میزبانی کے لیے پرجوش ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سپارٹن ریس ہماری فٹنس کمیونٹی کے ہر فرد کے لیے اپنی حدود کو جانچنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ یہ بہت مزے کا بھی ہے۔ ہرعمر اور تجربہ کی سطحوں کے ساتھ، یہ فعال، فٹ اور صحت مند رہتے ہوئے اپنے آپ سے لطف اندوز ہونے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔‘
سعودی عرب کی پہلی سپارٹن ریس 2016 میں ریاض میں ہوئی تھی جس کے بعد دوسری ریس 2019 میں عسیر سیزن کے دوران السودہ کے پہاڑوں میں منعقد کی گئی تھی جس میں ایک ہزار 500 سے زائد افراد نے حصہ لیا۔
سپارٹن ریس آئندہ برس 21 جنوری کو دیراب پارک میں صبح 7 سے شام 4 بجے تک ریاض میں ہو گی۔
دن کے دوران چھ ریسوں کا انعقاد کیا جائے گا جس میں ہر عمر، جنس اور فٹنس کی سطح کے لوگوں کو حصہ لینے کا موقع ملے گا۔
سپارٹن سپر ریس مرد اورخواتین دونوں کے لیے اوپن ہے، یہ 10 کلومیٹر کے کورس میں ہو گی جس میں 25 رکاوٹوں کو عبور کرنا ہو گا جن میں کیچڑ، پانی، آگ اور خاردار تاریں شامل ہیں۔
سپارٹن سپرنٹ کی دو ریس ہوں گی، ایک مخلوط اور ایک صرف خواتین کے لیے۔ دونوں 20 رکاوٹوں کے ساتھ 5 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے کی ہوں گی۔
تین سپارٹن کڈز ریس بھی مختلف عمر کے گروپوں کے لیے منعقد ہوں گی۔ چار سے چھ سال کی عمر کی ریس 800 میٹر سے زیادہ ہو گی جس میں 7 سے 9 سال کی عمر کی ریس 1.6 کلومیٹر سے زیادہ ہو گی جبکہ 10 سے 14 سال کی ریس 3.2 کلومیٹر سے زیادہ ہو گی۔ سپارٹن بچوں کی تمام ریس دونوں جنسوں کے لیے اوپن ہیں۔
سعودی سپورٹس فار آل فیڈریشن کے صدر کا کہنا ہے کہ ’ اس طرح کےایونٹس قوم کی صحت اور تندرستی کو بڑھانے کے لیے سعودی سپورٹس فار آل فیڈریشن کے کردار کو تقویت دیتے ہیں جو ایک فٹ، زیادہ فعال سعودی عرب کے ہمارے وژن میں شریک ہیں۔‘

شیئر: