Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا وراٹ کوہلی سے کپتانی زبردستی چھین لی گئی؟

انڈین ایکسپریس کے مطابق وراٹ کوہلی کو ان کی 'برطرفی' کے بارے میں پہلے سے بتایا نہیں کیا گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین میڈیا نے جمعرات کو کہا ہے کہ وراٹ کوہلی کی جانب سے ٹی20 ورلڈ کپ میں مایوس کن کارکردگی کے بعد عہدہ چھوڑنے سے انکار کے بعد انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کا انہیں ون ڈے کی کپتانی سے ہٹانا ناگزیر تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سٹار بلے باز نے ٹی20 ٹیم کی قیادت چھوڑ دی تھی جو ورلڈ کپ میں گروپ سٹیج سے آگے نہ جا سکی تھی اور یہ کرکٹ کے جنون میں مبتلا ملک کے شائقین کے لیے صدمے سے کم نہ تھا۔
تاہم کوہلی نے ون ڈے ٹیم کی کپتانی برقرار رکھنے کی کوشش کی- ایک ایسا منصوبہ جو غیر رسمی طور پر ختم ہوگیا جب انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے بدھ کو رات دیر گئے اعلان کیا کہ روہت شرما جنوبی افریقہ کے دورے پر ایک روزہ ٹیم کی کپتانی کریں گے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے ایک سرخی میں کہا کہ ‘وراٹ کوہلی نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا، بی سی سی آئی نے اپنی بات منوانے کے لیے سختی دکھائی۔‘
اس میں کہا گیا ہے کہ بی سی سی آئی نے 33 سالہ کوہلی کے رضاکارانہ طور پر ون ڈے کی کپتان چھوڑنے کا انتظار کیا تھا، لیکن جب وہ اس میں ناکام رہے، تو انہیں ’آسانی سے ان کے عہدے سے ہٹا‘ دیا گیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق کوہلی کو ان کی ’برطرفی‘ کے بارے میں پہلے سے بتایا نہیں کیا گیا تھا۔
انڈیا ٹی20 ورلڈ کپ میں ایک فیورٹ کے طور پر گیا تھا لیکن نیوزی لینڈ اور روایتی حریف پاکستان سے بڑی شکست کے بعد وہ ایونٹ سے باہر ہوگیا تھا۔

روہت شرما جنوبی افریقہ کے دورے پر ایک روزہ ٹیم کی کپتانی کریں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دونوں میچوں میں انڈیا کا ٹاپ آرڈر ناکام رہا اور ورلڈ کپ میں پاکستان سے پہلی شکست نے ان کی تیاری اور قیادت پر سوالات کھڑے کر دیے۔
کرکٹ کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’وراٹ کوہلی جتنے بھی عظیم کھلاڑی ہیں... یہ ناگزیر ہے کہ وہ نقصان کا احساس کریں گے۔‘
سپورٹس رائٹر ایاز میمن نے کہا کہ روہت شرما اپنی پرموشن کے ’مکمل طور پر مستحق‘ ہیں۔ وہ ٹیسٹ میں کوہلی کے نائب بھی ہوں گے۔
تاہم فینز آن لائن نے وراٹ کوہلی کو اس طرح ہٹائے جانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
’ایک کپتان جس نے ون ڈے میں جیت کا تناسب 68 فیصد برقرار رکھا ہے، اس کا نام ظاہر کیے بغیر دو جملوں کے ساتھ پریس ریلیز کے ذریعے یقیناً الوداع نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘

شیئر: