Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے علیحدہ عدالتیں مختص

لاہور کی سول عدالتوں میں زیادہ تر مقدمات اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے سے متعلق ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مقدمات زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کے لیے علیحدہ عدالتیں مختص کر دی گئی ہیں۔
جمعرات کو سیشن جج لاہور آفس کے مطابق ابتدائی طور پر چار سول عدالتیں مختص کی گئی ہیں جو کہ صرف اور صرف اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات سنیں گی۔
اسی طرح سول عدالتوں کی اپیلوں کی سماعت کے لیے ایک ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت مختص کی گئی ہے۔ 
اس ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں اپیلوں کے ساتھ ساتھ دیگر کیسز بھی سنے جائیں گے جو کہ لاہور کی قانونی دائرہ کار میں آتے ہیں۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق اس وقت لاہور کی سول عدالتوں میں دو ہزار سے زائد مقدمات ہیں جو کہ اوورسیز پاکستانیوں سے متعلق ہیں۔ ان تمام مقدمات کو اب چار عدالتوں میں یکجا کر دیا گیا ہے۔
سیشن جج لاہور نے مختص کی گئی عدالتوں کے تمام ججز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ تارکین وطن کے مقدمات میں ہر طرح کی تاخیر کو ختم کریں اور جلد سے جلد فیصلے سنائیں۔
لاہور کی سول عدالتوں میں زیادہ تر مقدمات اوورسیز پاکستانیوں کی جائیداد پر قبضے اور رقوم ہڑپ کیے جانے سے متعلق ہیں۔ 
خیال رہے کہ اس سے پہلے لاہور ہائی کورٹ میں ایک اووسیز پاکستانیز سیل قائم کیا گیا تھا جو کہ صوبہ بھر میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مقدمات کی مانیٹرنگ اور انصاف کی فراہمی کے عمل کو مزید بہتر بنانے کے لیے مہینے میں ایک بار میٹنگ کرتا ہے۔ 

اس وقت لاہور کی سول عدالتوں میں اورسیز پاکستانیوں کے دو ہزار سے زائد مقدمات ہیں (فائل فوٹو: لاہور کورٹس)

لاہور ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں کام کرنے والے اوورسیز پاکستانیز سیل میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ تارکین وطن پاکستانیوں کے لیے پورے صوبے میں الگ سے عدالتیں قائم کی جائیں گی۔
تاہم ابھی اس حوالے سے حتمی طریقہ کار طے نہیں ہوا کہ وہ عدالتیں کس جوڈیشل فریم ورک کے تحت کام کریں گی جن میں اوورسیز پاکستانیز ویڈیو لنک کے ذریعے بھی اپنے مقدمات میں پیش ہو سکیں گے۔ 
اوورسیز پاکستانیز کمیشن (او پی سی) پنجاب کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت پنجاب بھر میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں کے پانچ ہزار کیسز زیر التوا ہیں جبکہ ان میں سے دو ہزار مقدمات صرف لاہور کی عدالتوں میں ہیں۔ 
ترجمان او پی سی پنجاب وجیہہ علی نے سیشن جج لاہور کی جانب سے عدالتیں مختص کرنے اقدام کو سراہتے ہوئے اس کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس انتظامی فیصلے سے اوورسیز پاکستانیوں کے دیرینہ مسئلے (انصاف کی فراہمی میں تاخیر) کے حل میں مدد ملے گی۔'
’اب جبکہ ان عدالتوں پر دیگر مقدموں کا بوجھ نہیں رہا تو تاریخیں بھی مختصر دی جائیں گی اور مقدمات جلد اپنے اختتام کی طرف جائیں گے۔'
وجیہہ علی کا مزید کہنا تھا کہ 'سول مقدمات چونکہ اپنی نوعیت میں فوجداری مقدمات کی نسبت لمبے ہوتے ہیں اس لیے عدالتیں مختص کیے جانے کے بعد صورت حال تبدیل ہونے کی توقع ہے۔'

شیئر: