Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ ستمبر میں ختم ہو گیا، کیا کفیل خروج نہائی لگا سکتا ہے؟

وہ تارکین جو مملکت سے خروج وعودہ پرجاتے ہیں ان کی فائل جوازات کے سسٹم میں بند نہیں ہوتی (فوٹو اے ایف پی)
سعودی عرب میں کورونا سے بچاؤ کے لیے 18 برس زائد عمر کے ایسے افراد جنہیں ویکسین کی دوسری خوراک لگوائے چھ سے آٹھ ماہ ہو چکے ہیں، ان کو بوسٹر ڈوز لگائی جا رہی ہے۔
بوسٹر ڈورز کا مقصد کورونا کے نئے ویئریئنٹ سے تحفظ ہے۔ اس ضمن میں وزارت صحت کی جانب سے مملکت کے تمام شہروں کے ویکسینیشن سینٹرز میں مفت ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے۔
سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کی جانب سے جوازات سے سوال پوچھا گیا کہ ’ہم نے چھٹی پر پاکستان جانا ہے، جبکہ یہاں بوسٹرڈوز لگانے کا کہا گیا ہے۔ بوسٹر ڈوز کے لیے توکلنا پر جو اہلیت کی تاریخ شو ہورہی ہے وہ 21 مارچ 2022 ہے، جبکہ ہم 10 افراد ہیں اور ہماری فلائٹ 24 دسمبر کو اور واپسی 28 فروری کو ہے، ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‘
سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے کورونا ویکسین کی دو خوراکیں لینا لازمی ہے۔ مملکت سے جانے والوں کے ضروری ہے کہ ’توکلنا ‘ ایپ پر ان کا سٹیٹس امیون ہو۔‘
اس حوالے سے وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وہ افراد جنہیں ویکسین کی دوسری خوراک لگوائے چھ ماہ سے زیادہ گزر چکے ہیں وہ احتیاطی تقاضے کے تحت بوسٹر ڈوز لگوائیں تاکہ کورونا کی نئی تبدیل ہونے والی شکل سے بھی محفوظ رہا جا سکے۔
امیگریشن قانون کے تحت وہ افراد جنہوں نے کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی دونوں خوراکیں مملکت میں رہتے ہوئے لگوائی ہیں اور توکلنا پر ان کا سٹیٹس ’امیون‘ ہے وہ براہ راست مملکت آ سکتے ہیں، جبکہ ایسے افراد جنہوں نے سعودی عرب میں ویکسین نہیں لگوائی، انہیں مملکت آنے کے بعد پانچ دن قرنطینہ میں گزارنا ہوں گے۔
 اس کے بعد ان کا پی سی آرٹیسٹ کرایا جائے گا جس کی رپورٹ نیگیٹو آنے پر انہیں قرنطینہ سے نکلنے کی اجازت ہوگی۔
یاد رہے کہ وزارت صحت کے قانون کے مطابق بوسٹر ڈوز ایسے افراد کو ہی لگائی جائے گی جنہیں ویکسین کی دوسری خوراک لگوائے چھ سے آٹھ ماہ گزر چکے ہوں، جس کے لیے توکلنا اور صحتی کا ہیلتھ پاسپورٹ کا ریکارڈ دیکھا جاتا ہے۔
بیرون مملکت سے ایک شخص کی جانب سے دریافت کیا گیا کہ ’ میں سائق خاص کے ویزے پر مملکت میں مقیم تھا۔ جنوری 2020 کو چھٹی پرگیا تھا، اقامہ 14 ستمبر کو ختم ہو گیا۔ کیا کفیل اس صورت میں خروج نہائی لگا سکتا ہے؟‘
امیگریشن قانون کے مطابق وہ تارکین جو مملکت سے خروج وعودہ پرجاتے ہیں ان کی فائل جوازات کے سسٹم میں بند نہیں ہوتی۔

خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل افراد کو تین برس کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے (فوٹو: سیدتی)

خروج وعودہ پر گئے وہ افراد جو وقت مقررہ پرواپس نہیں آتے، قانون کے مطابق وہ خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں اور انہیں ’خرج ولم یعد ‘ یعنی جا کرواپس نہ آنے والوں کی کیٹگری میں شامل کر دیا جاتا ہے۔
جو افراد خرج ولم یعد کی کیٹگری کے زمرے میں شامل ہوتے ہیں انہیں عارضی طورپرتین برس کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے۔ ایسے افراد اس مدت میں کسی دوسرے ورک ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے۔
اس دوران اگر وہ چاہئیں تو صرف اپنے سابق کفیل کے دوسرے نئے ویزے پر ہی پابندی کی مدت کے دوران مملکت آ سکتے ہیں۔ بصورت دیگر تین برس گزرنے کے بعد انہیں دوسرے ورک ویزے پرآنے کی اجازت ہوتی ہے۔
خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل ہونے والے افراد اس امر کا خیال رکھیں کہ قانون کے مطابق خروج وعودہ پرجانے والے ایسے افراد جو واپس نہیں لوٹتے، وہ صرف حج وعمرہ ویزے پر ہی مملکت آ سکتے ہیں۔ اس کےعلاوہ مذکورہ تین برس کی مدت ختم ہونے کے بعد دوسرے ویزے پر آیا جا سکتا ہے۔ 

شیئر: