Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین ایشیا پیسیفک میں ’جارحانہ اقدامات‘ بند کرے: امریکہ

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’پورے خطے کے ممالک چین کے رویے میں تبدیلی چاہتے ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے دورے کے دوران چین پر زور دیا ہے کہ وہ ایشیا پیسیفک میں ’جارحانہ اقدامات‘ بند کرے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے منگل کو یہ بیان اس لیے دیا ہے کیونکہ واشنگٹن بیجنگ کے خلاف اتحاد کو تقویت دینا چاہتا ہے۔
صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ہنگامہ خیز اور غیر متوقع دور کے بعد تعلقات کو دوبارہ ترتیب دینے اور ایشیا میں اپنا اثر و رسوخ بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انٹونی بلنکن نے یہ بیان انڈونیشیا میں دیا ہے، جو ان کے جنوب مشرقی ایشیا کے دورے کا پہلا پڑاو ہے۔ یہ حالیہ مہینوں میں کسی سینیئر امریکی اہلکار کا خطے کا تازہ ترین دورہ ہے۔
انڈو پیسیفک کے بارے میں امریکی نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر ’قواعد پر مبنی آرڈر کا دفاع‘ کرے گا اور یہ کہ ممالک کو ’اپنا راستہ خود چننے‘ کا حق ہونا چاہیے۔
’یہی وجہ ہے کہ بیجنگ کے جارحانہ اقدامات کے بارے میں شمال مشرقی ایشیا سے جنوب مشرقی ایشیا اور دریائے میکونگ سے لے کر بحر الکاہل کے جزائر تک بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے۔‘
انہوں نے چین پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’کھلے سمندروں پر دعویٰ کرنا۔ اپنی سرکاری کمپنیوں کو سبسڈی دینے کے ذریعے کھلی منڈیوں کو متاثر کرنا۔ برآمدات سے انکار کرنا یا ان ممالک کے سودے منسوخ کرنا جن کی پالیسیوں سے یہ متفق نہیں ہے۔‘

انٹونی بلنکن انڈونیشیا میں ہیں جو ان کے جنوب مشرقی ایشیا کے دورے کا پہلا پڑاؤ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی وزیر خارجہ نے انڈونیشیا کی یونیورسٹی میں تقریر کے دوران کہا کہ ’پورے خطے کے ممالک اس رویے میں تبدیلی چاہتے ہیں۔‘
انٹونی بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن ’بحیرہ جنوبی چین میں جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔‘
’وہاں بیجنگ کے اقدامات سے ہر سال تین ٹریلین ڈالر سے زیادہ مالیت کی تجارت کو خطرہ لاحق ہے۔‘
خیال رہے کہ چین تقریباً تمام وسائل سے مالا مال جنوبی بحیرہ چین پر دعویٰ کرتا ہے، چار جنوب مشرقی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ ساتھ تائیوان کا بھی اس پر دعویٰ ہے۔
بیجنگ پر جنوبی بحیرہ چین میں اینٹی شپ اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سمیت متعدد فوجی سامان کی تعیناتی کا الزام لگایا گیا ہے۔ 
اے ایف پی کے مطابق اس نے 2016 کے بین الاقوامی ٹریبونل کے فیصلے کو نظر انداز کر دیا ہے جس میں بیشتر پانیوں پر اس کے تاریخی دعوے کو بے بنیاد قرار دیا گیا تھا۔
امریکہ اور چین کے درمیان تائیوان کی وجہ سے تناؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس پر چین اپنے علاقے کے طور پر دعویٰ کرتا ہے۔

شیئر: