Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ نے 16 ہزار برطرف سرکاری ملازمین کو بحال کردیا

سپریم کورٹ کے مطابق گریڈ آٹھ اور اس سے اوپر کے ملازمین کا اگر کوئی ٹیسٹ ضروری تھا تو وہ دینا ہوگا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ نے ری ایمپلائمنٹ ایکٹ کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر اپنے فیصلے میں برطرف ملازمین کو بحال کر دیا ہے۔
جمعے کو سپریم کورٹ نے 16 ہزار ملازمین کی برطرفی کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اس ایکٹ کے بارے میں اپنے فیصلے کو برقرار رکھا۔ تاہم عدالت نے ملازمین کی بحالی سے متعلق حکومتی تجاویز کو تسلیم کر لیا۔
سپریم کورٹ کے مطابق گریڈ ایک سے گریڈ سات تک کے تمام برطرف ملازمین کو نوکریوں پر بحال کیا گیا ہے جبکہ گریڈ آٹھ اور اس سے اوپر کے ملازمین کا اگر کوئی ٹیسٹ ضروری تھا تو وہ دینا ہوگا۔
سپریم کورٹ کے جج عمر عطا بندیال نے فیصلہ پڑھ کر سنایا، جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے جمعرات کو 16 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین کی ایکٹ کے ذریعے بحالی پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو دلائل کا ایک اور موقع دیا جس میں اٹارنی جنرل نے گذشتہ روز اپنی دی گئی تجاویز کو درخواست گزاروں کے وکلا کی رضامندی سے مشروط کردیا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ ’اپنی دی گئی تجاویز میں دو وضاحتیں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ جن ملازمین کو مس کنڈکٹ یا ڈیوٹی سے غیر حاضری پر نکالا گیا ان پر ہماری تجاویز کا اطلاق نہیں ہوگا۔‘

سپریم کورٹ کے مطابق گریڈ ایک سے گریڈ سات تک کے تمام برطرف ملازمین کو نوکریوں پر بحال کیا گیا ہے (فائل فوٹو: وائٹ سٹار)

’اگر تمام ملازمین کے وکلا حکومتی تجاویز پر اعتراض کرتے ہیں تو ہم اپنی تجاویز واپس لے لیں گے۔‘
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرے، اگر نظرثانی کی درخواستیں منظور نہیں کی جاتیں تو ہماری تجاویز برقرار ہیِں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ ’مسٹر اٹارنی جنرل اپنے دماغ میں یہ بات رکھیں کہ موجودہ کیس کا رنگ بدل چکا ہے، کیس نظرثانی کا ہے لیکن ہم نے نئے سرے سے قانون کی تشریح شروع کی ہے۔‘
بدھ کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا تھا کہ 'وزیراعظم چاہتے ہیں کہ گریڈ ایک سے سات کے ملازمین کو بحال کیا جائے۔ 8 سے17 گریڈ کے ملازمین کا ایف پی ایس سی ٹیسٹ لیا جائے۔ پاس ہونے والے امیدواروں کومستقل بنیادوں پر بحال کردیا جائے۔

حکومتی تجاویز کیا تھیں؟

بدھ کو سپریم کورٹ میں ہونے ہونے والی سماعت میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا تھا کہ 'وزیراعظم چاہتے ہیں کہ گریڈ ایک سے سات کے ملازمین کو بحال کیا جائے۔ 8 سے17 گریڈ کے ملازمین کا ایف پی ایس سی ٹیسٹ لیا جائے۔ پاس ہونے والے امیدواروں کومستقل بنیادوں پر بحال کردیا جائے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن تین ماہ میں ملازمین کے ٹیسٹ کا عمل مکمل کرے گا، ٹیسٹ پاس کرنے والے ملازمین کو مستقل بنیادوں پر بحال کر دیا جائے گا۔ ملازمین کو جو رقم دی جا چکی وہ ریکور نہیں کی جائے گی۔
خالد جاوید خان کے مطابق ایک تجویز یہ بھی ہے کہ  ٹیسٹ کلیئر ہونے تک ملازمین ایڈہاک تصور ہوں گے۔ عدالت نے ایکٹ کالعدم قرار دیا تھا جس کے متاثرہ ملازمین کی تعداد 5947 ہے۔ نکالے گئے ملازمین متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرسکتے ہیں۔

شیئر: