Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فائنل ایگزٹ، خروج وعودہ کے لیے پاسپورٹ کی کم ازکم معیاد کتنی ہونا لازم؟

ایگزٹ ری انٹری کے لیے بھی اقامہ کا کارآمد ہونا اور مخصوص مدت باقی ہونا ضروری ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے محکمہ جوازات کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کی مدت 90 روز سے کم ہو تو خروج و عودہ جاری نہیں کیا جا سکتا۔
محکمہ جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’پاسپورٹ کی مدت میں چھ ماہ باقی ہیں کیا چار ماہ کا خروج وعودہ لیا جاسکتا ہے؟
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ضوابط کے مطابق خروج وعودہ ویزے کےلیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ کی کم از کم مدت 90 دن ہو اس سے کم مدت ہونے پر خروج وعودہ جاری نہیں کیا جا سکتاـ
خیال رہے خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کے علاوہ فائنل ایگزٹ کے لیے بھی لازم ہے کہ پاسپورٹ کارآمد ہو اور اس کی مدت میں کم از کم 60 دن سے زیادہ باقی ہوں۔
فائنل ایگزٹ ویزہ لگائے جانے کے بعد جوازات کی جانب سے 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے اس دوران اس شخص کو مملکت سے سفر کرنا ہوتا ہےـ اس لیے خروج نہائی ویزہ لگانے کے لیے کم از کم مدت کا تعین کیا گیا ہے تاکہ امیگریشن ضوابط کے مطابق پاسپورٹ کی مدت باقی ہوـ
اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے دریافت کیا گیا کہ ’پاکستان میں ہوں خروج وعودہ 30 نومبر کے بعد تاحال نہیں بڑھا کیا کروں؟‘
اس بارے میں جوازات کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پرپابندی والے ممالک سے آنے والوں کے لیے خصوصی رعایت دیتے ہوئے ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک کی توسیع کا اعلان کیا گیا ہےـ
توسیع کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ یہ عمل مرحلہ وار بنیاد پر کیا جا رہا ہے اس خصوصی رعایت سے وہ تمام افراد مستفید ہوں گے جو ان ممالک کے شہری ہیں جہاں سے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد تھی جبکہ ان افراد کو بھی اس رعایت سے فائدہ ہو گا جن کا تعلق افریقی ممالک سے ہے اور وہاں سے مسافروں کے مملکت آنے پر پابندی عائد ہےـ

نئے ضوابط کے تحت ترحیل کے تحت بھجوائے گئے افراد ملازمت کے لیے سعودی عرب نہیں آ سکتے (فوٹو: ایس پی اے)

ایک شخص نے ڈیپوٹیشن سینٹر کے حوالے سے دریافت کیا کہ ’ترحیل کے ذریعے پاکستان آنے والے کیا پانچ برس بعد دوبارہ سعودی عرب جاسکتے ہیں؟‘
اس بارے میں جوازات کا کہنا تھا کہ امیگریشن ضوابط کے مطابق شعبہ ترحیل کے ذریعے مملکت سے نکالے جانے والے افراد تاحیات مملکت نہیں آسکتے ایسے تارکین جنہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے ان پرتاحیات مملکت میں ملازمت کے ویزے پر آنے پرپابندی عائد کی جاتی ہے ایسے افراد صرف عمرہ اور حج ویزے پرہی سعودی عرب آسکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں آ سکتے۔
واضح رہے کہ نئے ضوابط کے نافذ ہونے سے قبل وہ افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا تھا انہیں محدود مدت کے لیے مملکت آنے کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا، مقررہ مدت گزرانے کے بعد وہ ملازمت کے نئے ویزے پر مملکت آ سکتے تھے جبکہ نئے ضوابط کے بعد ڈی پورٹ ہونے والے تمام غیر ملکی کارکنان تاحیات ورک ویزے پر نہیں آ سکتے۔

شیئر: