Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشیر خزانہ شوکت ترین خیبر پختونخوا سے سینیٹر منتخب

شوکت ترین اس سے قبل بھی وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر/قومی اسمبلی)
وزیراعظم پاکستان کے مشیر خزانہ شوکت ترین صوبہ خیبر پختونخواہ سے سینیٹر منتخب ہوگئے۔
شوکت ترین نے 87 ووٹ حاصل کیے ہیں اور اب وہ وفاقی وزیر بن سکیں گے۔
شوکت ترین کون ہیں؟
شوکت ترین پیشے کے اعتبار سے بینکر ہیں، وہ 1953 میں جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں پیدا ہوئے۔ 
شوکت ترین اس سے قبل بھی وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ وہ 2008 سے 2010 تک یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وزیر خزانہ رہے ہیں۔ ابتائی طور پر انہوں نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے مشیر کے طور پر خدمات سرانجام دیں جبکہ 2009 میں سندھ سے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد انہیں وفاقی وزیر خزانہ کا قلم دان سونپ دیا گیا تھا۔  
شوکت ترین نے سلک بینک کے حصص بڑھانے کا تنازع سامنے آنے کے بعد مفادات کے ٹکراؤ کی بنا پر 2010 میں وفاقی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔  
حال ہی میں وزیراعظم عمران خان نے اپنی معاشی ٹیم میں تبدیلیوں کے بعد شوکت ترین کو وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل میں شامل کیا تھا۔ 
شوکت ترین نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی اور 1975 میں سٹی بینک میں ملازمت اختیار کی جہاں انہوں نے 22 سال ملازمت کی اور تھائی لینڈ میں بطور کنٹری مینیجر ریٹائرہوئے۔  
وہ حبیب بینک اور یونین بینک کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں جبکہ سلک بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہیں۔ 
 اس کے علاوہ وہ دو مرتبہ 2002 سے 2008 تک کراچی سٹاک ایکسچینج کے چیئرمین کے طور پر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
مشیر خزانہ شوکت ترین کے اختیارات میں کیا کمی ہوئی تھی؟
اسلام آباد ہائی کورٹ کا غیر منتخب افراد کا کابینہ کے اجلاس میں شرکت سے متعلق ایک فیصلے کے بعد وزیراعظم کے مشیر یا معاون خصوصی اہم اجلاسوں کی صدارت نہیں کرسکتے۔ 
قانونی ماہرین کے مطابق مشیر یا معاون خصوصی بننے کی صورت میں شوکت ترین بہت سارے اختیارات سے محروم ہو گئے تھے۔
 اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے وہ قومی مالیاتی کمیشن سمیت اہم اجلاسوں کی صدارت نہیں کر سکتے تھے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت گذشتہ تین برسوں میں چار وفاقی وزرائے خزانہ تبدیل کر چکی ہے۔ 
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق شوکت ترین اس معاملے پر تشویش کا شکار تھے اور انہوں نے اس کا ذکر وزیراعظم عمران خان سے بھی کیا تھا جس کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر انہیں سینیٹر منتخب کروانے کی تیاریاں کی گئیں۔ 
اب شوکت ترین سینیٹر منتخب ہو جانے کے بعد وفاقی وزیر کا قلمدان سنبھال سکتے ہیں اور مالیاتی کمیشن سمیت اہم اجلاسوں کی صدارت کر سکتے ہیں۔

شیئر: