Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں ’توکلنا‘ نہ کھلنے کی صورت میں کیا کریں؟

وزارت صحت کی ایپ ’توکلنا‘ کے حوالے سے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’ایپ پاکستان میں فی الحال آپریٹ نہیں ہوتی۔‘ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں کورونا کی وجہ سے پاکستان سمیت متعدد ممالک سے براہ راست مسافروں کی آمد پرعائد عارضی سفری پابندی کے خاتمے کے بعد بڑی تعداد میں تارکین واپس لوٹ رہے ہیں۔ لیکن سعودی عرب واپسی سے پہلے ویکسین، قرنطینہ اور دیگر حفاظتی اقدامات کے بارے میں جانا ضروری ہے۔
اس حوالے سے ایک شخص نے اردو نیوز سے پوچھا کہ ’تین ماہ قبل چھٹی پر آیا تھا، سعودی عرب میں دونوں ویکسین لگوائی ہیں۔ توکلنا پر امیون ہوں مگر پاکستان میں توکلنا ایپ اوپن نہیں ہو رہی صحتی کھولی جا سکتی ہے کیا کروں؟‘
جواب: کورونا وائرس کے حوالے سے امیگریشن قوانین کے تحت ایسے افراد کے مملکت براہ راست آنے پر کوئی پابندی نہیں جنہوں نے مملکت میں رہتے ہوئے کورونا وائرس سے بچاؤ کی دونوں ویکسینز لگوائی ہوئی ہوں۔
وزارت صحت کی ایپ ’توکلنا‘ کے حوالے سے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’ایپ پاکستان میں فی الحال آپریٹ نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہاں توکلنا اوپن نہیں کی جا سکتی۔‘
وزارت صحت کی دوسری ایپ ’صحتی‘ پاکستان سمیت دیگر ممالک میں کام کرتی ہےـ
’صحتی‘ پر ویکسین کا مکمل ریکارڈ ہوتا ہے جس میں ہیلتھ پاسپورٹ کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے وہاں دیا گیا صحت پاسپورٹ ڈاون لوڈ کر کے اسے پرنٹ کیا جا سکتا ہےـ
علاوہ ازیں مملکت آنے سے کم از کم 72 گھنٹے قبل ابشر کے ’قدوم‘ پورٹل پر اپنا اندراج کرائیں جس میں ویکسین کا سٹیٹس بھی درج کیا جاتا ہے۔
خیال رہے مملکت آنے کے بعد توکلنا ایپ اوپن ہو جاتی ہے اس لیے ایسے مسافر جنہوں نے سعودی عرب سے روانگی سے قبل کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوائی ہوئی ہیں، انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
تاہم کسی قسم کی مشکل پیش آنے کے صورت میں وزارت صحت کے ٹول فری نمبر 937 پر کال کر کے مفید معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

مملکت آنے سے کم از کم 72 گھنٹے قبل ابشر کے ’قدوم‘ پورٹل پر اپنا اندراج کرائیں۔ (فائل فوٹو: ایس پی اے)

ایک اور شخص نے سوال کیا کہ ’سعودی عرب آنے کے لیے دبئی میں قرنطینہ کیا، اس دوران اقامہ ایکسپائرہو گیا۔ کیا ایسی حالت میں سعودی عرب آیا جا سکتا ہے یا اقامہ تجدید کرنے کا انتظار کریں؟‘
جواب: سعودی حکومت نے عارضی سفری پابندی والے ممالک کے اقامہ ہولڈرز کی سہولت کے لیے تارکین کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں 31 جنوری 2023 تک توسیع کے احکامات صادر کر دیے ہیں۔
اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں مذکورہ تاریخ تک توسیع پر مرحلہ وار عمل کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات ‘ اور نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے اشتراک و تعاون سے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کے پروگرام پر عمل جاری ہےـ
ایکسپائر اقامے کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ’امیگریشن قانون کے مطابق مملکت آنے والوں کے لیے لازمی ہے کہ ان کا اقامہ اور خروج و عودہ کارآمد ہو کیونکہ ایکسپائر ویزہ امیگریشن سسٹم کے لیے قابل قبول نہیں ہوتاـ‘
واضح رہے سفری پابندی والے ممالک سے تعلق رکھنے والوں کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں مرحلہ وار توسیع کی جا رہی ہے جس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں مذکورہ تاریخ تک توسیع پر مرحلہ وار عمل کیا جا رہا ہے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

تاہم جوازات کی جانب سے اختیاری توسیع کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے، جس کے ذریعے سپانسرز اپنے زیر کفالت کارکنوں کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کے لیے مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد مطلوبہ سروس حاصل کر سکتے ہیں۔
خیال رہے حکومتی اعلان کردہ خصوصی رعایت کے تحت جو توسیع کی جاتی ہے اس میں کوئی فیس ادا نہیں کی جاتی۔
بغیر فیس کی ادائیگی کے اقاموں اورخروج و عودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک توسیع کی جا رہی ہےـ

شیئر: