چین میں ’سخت‘ لاک ڈاؤن، ایک کروڑ سے زائد شہری گھروں میں محصور
جمعرات 23 دسمبر 2021 7:54
چین میں بڑے پیمانے پر شہریوں کے کورونا وائرس ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ فوٹو اے پی
چین نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ایک کروڑ سے زائد افراد کی نقل و حرکت پر پابندی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چین نے شمالی شہر شیان میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے جس سے ایک کروڑ 30 لاکھ افراد محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
دوسری جانب ونٹر اولمپکس 2022 سے چند ہفتے قبل کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز سے چینی حکام کے لیے پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق شیان شہر کے حکام نے تمام شہریوں کو گھروں تک محدود رہنے کا حکم دیا ہے۔
انتہائی ضروری وجوہات کی بنیاد پر ہی گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ تمام شہر میں آنے اور جانے والی ہر قسم کی ٹرانسپورٹ پر بھی پابندی عائد ہے۔
احکامات کے مطابق ہر دوسرے دن گھر میں سے صرف ایک شخص کو اجازت ہوگی کہ وہ اشیائے ضرورت خریدنے کی غرض سے باہر نکل سکے۔
چینی حکومت کی جانب سے جاری یہ احکامات بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سے نافذالعمل ہیں۔
احکامات کے جاری ہونے کے بعد سپر مارکیٹس میں شہریوں کا رش لگ گیا جو سخت لاک ڈاؤن کی پریشانی میں اشیا ضرورت کی خریداری کر رہے تھے۔
جمعرات کو شیان شہر کے حکام کی جانب سے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 63 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد ایک ہفتے میں کل کیسز کی تعداد 211 ہو گئی ہے۔
صوبہ شانکسی کا دارالحکومت شیان صنعتی مرکز کی حیثیت بھی رکھتا ہے۔
تجارتی مرکز شنگھائی کے قریب مشرقی صوبے جیجانگ کے متعدد شہروں میں بھی کورونا کے کیسز سامنے آئے ہیں تاہم احتیاطی تدابیر کی غرض سے مخصوص مقامات کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔
چین نے کورونا وائرس کے کیسز بالکل صفر کرنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات اپنائے ہیں جس کے باعث لاک ڈاؤن کا نفاذ اور بڑے پیمانے پر شہریوں کی ٹیسٹنگ کی جا رہی ہے جبکہ ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
فروری کے پہلے ہفتے میں منعقد ہونے والی بیجنگ ونٹر اولمپکس کے باعث بھی سخت حفاظتی اقدامات اپنائے گئے ہیں۔
گزشتہ سال لگنے والے لاک ڈاؤن کے بعد پہلی مرتبہ شیان شہر میں اس سخت نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
چینی حکام کے مطابق ملک بھر میں اب تک کورونا وائرس کے باعث چار ہزار 636 افراد ہلاک جبکہ ایک لاکھ 644 متاثر ہوئے ہیں۔