Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران ہر سال خفیہ طریقے سے درجنوں بچوں کو پھانسی دیتا ہے‘

عالمی قوانین کے مطابق 18 برس کی عمر سے پہلے پھانسی کی سزا دینے پر پابندی ہے (فوٹو اے ایف پی)
انسانی حقوق کی ایک نتظیم نے کہا ہے کہ ایرانی حکومت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہر سال خفیہ طور  پر درجنوں بچوں کو پھانسی دیتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ’ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس آف ایران‘ نے کہا ہے کہ اس وقت 85 افراد کو ایسے جرائم میں سزائے موت کا سامنا ہے جو انہوں نے مبینہ طور پر بچپن میں کیے تھے۔
سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس اکتوبر تک 299 کو پھانسی دے دی گئی ہے۔
اس تنظیم کا کہنا ہے کہ عدالتی حکام 82 فیصد کیسز کو پبلک نہیں کیا تھا اور اس طرح کی معلومات حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔
ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس نے خبردار کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ہر سال ایک سو بچوں کو خفیہ طور پر پھانسی دی گئی ہو۔
ایران میں اگر لڑکے 15 اور لڑکیاں نو برس کی عمر میں قتل کریں تو اس کی سزا پھانسی ہے اور تشدد کے ذریعے مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے جرم کو تسلیم کریں۔
عالمی قوانین کے مطابق 18 برس کی عمر سے پہلے پھانسی کی سزا دینے پر پابندی ہے۔
 

شیئر: