Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمار مسعود کا کالم: عمران خان نے اپنا وعدہ پورا کیا

عمران خان کا ریکارڈ ہے کہ وہ آج تک قوم سے کیے اپنے کسی وعدے پر قائم نہیں رہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
موجودہ حکومت ایوان میں اس طرح داخل ہوئی جس طرح کوئی ہاتھی گنے کے کھیت میں داخل ہوتا ہے، ہر چیز کو روندتا ہے اور پھر اپنی راہ لے لیتا ہے۔ فصل اگانے والے تاسف سے ہاتھ ملتے رہتے ہیں مگر اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ 
اس حکومت پر عجب ’مہربانیاں‘ ہیں۔ قانون کا دھڑن تختہ کر دیا، اپوزیشن کا بینڈ بجا دیا اور الیکشن کمیشن کا بھرکس نکال دیا۔
ون پیج خود اپنے ہاتھ سے پھاڑ دیا، میڈیا کو تماشا بنا دیا۔ اخلاقیات کا دھڑن تختہ کر دیا اور سماجیات کو طعنہ بنا دیا۔
سیاسیات کے ہر قاعدے کا جنازہ نکال دیا، آزادی اظہار کا کچومر نکال دیا اور خارجہ کی سطح پر بدنامی مول لی۔ لیکن پھر بھی حکومت چل رہی ہے اور دھڑلے سے چل رہی ہے۔ کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں۔
ایک مسلسل تنزلی کا ہم ہر شعبے میں شکار ہیں مگر اس کا نہ اقرار ہو رہا ہے نہ ہی اس کے سدباب کی طرف کسی کی توجہ جا رہی ہے۔
عمران خان کا ریکارڈ ہے کہ وہ آج تک قوم سے کیے اپنے کسی وعدے پر قائم نہیں رہے۔ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا کہا مگر گئے۔
گورنر ہاؤس کو مسمار کیا نہ وزیراعظم ہاؤس یونیورسٹی بنا، نہ نوکریوں کے انبار لگے، نہ لوگوں کو مفت مکانات ملے نہ اس ملک سے بھوک ختم ہوئی نہ افلاس میں کوئی کمی آئی، نہ ڈھائی کروڑ بچے سکولوں کو روانہ ہوئے نہ حاملہ خواتین کو بہتر سرکاری خوراک ملی۔
نہ 350 ڈیم بنے نہ ایک ارب درخت لگے، نہ ٹورازم کو فروغ ملا نہ پاکستان کے سبز پاسپورٹ والوں کی توقیر ہوئی نہ بیرون ملک والے نوکریاں چھوڑ چھوڑ کر پاکستان آئے، نہ میڈیا کو آزادی نصیب ہوئی نہ پی ٹی وی بی بی سی بنا۔
نہ بجلی اور گیس کے بلوں کی قیمت میں کمی آئی، نہ مہنگائی کا طوفان رکا، نہ کسی وزیر کبیر نے دو سو ارب روپے آئی ایم ایف کے منہ پر مارے، نہ اقربا پروری کی روایت ختم ہوئی اور نہ ہی پولیس میں سے سیاست ختم ہوئی۔

عمار مسعود کے مطابق کوئی بات بھی ایسی نہیں جس پر عمران خان قائم رہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

ان میں سے کوئی بات بھی ایسی نہیں جس پر عمران خان قائم رہے۔ صرف ایک وعدہ پورا کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ ’میں انہیں رلاؤں گا‘، آج حکومت کی جان کو 22 کروڑ رو رہے ہیں۔ 
ٹی وی پر سرکاری ترجمانوں کے بیانات سن کر یوں لگتا ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے سستا ملک ہے جہاں ہر طرف دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔
جہاں غربت افلاس نام کی کسی شے کا وجود ہی نہیں، جہاں لوگ ایک دن میں کئی کئی گاڑیاں خرید رہے ہیں، جہاں موٹرسائیکل ریوڑیوں کی طرح بک رہے ہیں۔ جہاں اتنی ترقی ہو رہی ہے کہ ابھی تک گروتھ ریٹ کا شمار نہیں ہو سکا۔ مہنگائی نام کی کسی شے کا اس ریاست مدینہ میں تو تصور ہی نہیں۔
خارجہ کی سطح پر ہم نے امریکہ کا ٹیٹنوا دبا کر رکھا ہوا ہے، چین ہمارے وزیراعظم کی اخلاقی قوت کے سامنے بے بس ہے۔ روس ہاتھ جوڑے کھڑا ہے۔ اقوام متحدہ عمران خان کے خطابات عالیہ سے مستفید ہونے کی جلدی میں ہے۔ 
ان افکار عالیہ کو سن کر آپ بازار جائیں تو صورت حال اتنی خوش کن نہیں رہتی۔ عوام کی ایک بڑی تعداد جھولیاں اٹھا اٹھا کر اس حکومت کو بدعائیں دے رہی ہے۔ کسی کی نوکری نہیں رہی تو کسی کا کاروبار ’تبدیلی‘ کی نذر ہو گیا۔
کسی کے بچے فیس نہ ہونے کی وجہ سے سکول نہ جا سکے، کوئی قرض کے بوجھ  تلے دب گیا۔ کسی کی بیمار ماں کو دوا نہیں مل سکی، کسی نےافلاس سے تنگ آ کر خود کشی کر لی، کسی نے بھوک سے تنگ بچوں کو نہر میں پھینک دیا۔
ان لوگوں سے ملیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ وہ لوگ نہیں جن کا ذکر ابھی ٹی وی پر سرکاری ترجمان کر رہے تھے۔ شاید وہ کسی اور ملک کا ذکر تھا، شاید وہ کسی اور ملک کے باسی تھے۔

ٹی وی پر سرکاری ترجمانوں کے بیانات سن کر یوں لگتا ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے سستا ملک ہے۔ (فوٹو: پی آئی ڈی)

عام آدمی جس مشکل سے گزر رہا ہے اس کا رتی بھر اندازہ نہ حکومت کے ترجمانوں کو ہے نہ ہی اس کا ادراک سرکاری تجزیہ کاروں کو ہے۔ انہیں احساس ہی نہیں کہ عمران خان نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا کہ اب سب نہ صرف رو رہے ہیں بلکہ اس گھڑی کو کوس رہے ہیں جب یہ حکومت ایجاد ہوئی تھی۔ 
ان حالات میں یہ اسی حکومت کا ’دھن جگرا‘ ہے کہ منی بجٹ لانے پر مصر ہے۔ مہنگائی سے کچلے ہوئے لوگوں کو مسلنے کی ایک اور سازش کر رہی ہے۔ سازش شاید مناسب لفظ نہیں اس لیے کہ سازش تو چھپ کر ہوتی ہے اس حکومت کو یہ اعجاز حاصل ہے کہ انہوں نے چھپ کر کوئی سازش نہیں کی، انہوں نے سب کچھ علی الاعلان کیا ہے اور اس پر انہیں کوئی رتی بھر شرمندگی نہیں۔ 
اس دور میں جب پورا ملک اس حکومت کو کوس رہا ہے، رو پیٹ رہا ہے تو کچھ ایسے بھی ہیں جو ابھی تک حکومت کی کارکردگی کو عبرتناک کہنے کو تیار نہیں۔
آپ بھی اگر ان میں سے ہیں اور آپ کو یہ دلدوز داستان فسانہ لگ رہی ہے تو میرا آپ کو مشورہ ہے کہ آپ کسی ایک انتخابی معرکے میں تحریک انصاف کا ٹکٹ لے کر ایک دفعہ بس ایک دفعہ، عوام سے تحریک انصاف اور عمران خان کے نام  ووٹ مانگنے ضرور جائیں۔ آپ کو سرکاری ترجمانوں کے بیانات کی حقیقت فوراً معلوم ہو جائے گی۔

شیئر: