Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس یوکرین تنازع: امریکہ کی یورپ میں موجودگی بڑھانے کی دھمکی

صدر جو بائیڈن نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوتن نے اعلیٰ حکام کے ساتھ ’تین بڑے کانفرنسز‘ پر اتفاق کیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہوں نے  صدر ولادیمیر پر واضح کر دیا ہے کہ یوکرین کے خلاف کوئی بھی اقدام پابندیوں کا باعث بنے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو صحافیوں سے بات چیت میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے یوکرین کے معاملے پر روسی صدر ولادیمیر پوتن کو خبردار کیا ہے کہ روس کو ’بھاری قیمت‘ چکانا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر روس یوکرین کے معاملے پر آگے بڑھتا ہے تو امریکہ یورپ میں اپنی موجودگی بڑھا دے گا۔
’میں نے صدر پوتن پر واضح کر دیا ہے کہ اگر وہ مزید آگے بڑھتے ہیں، اگر وہ یوکرین میں داخل ہوتے ہیں تو سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ ہم یورپ میں نیٹو اتحادیوں کے ساتھ اپنی موجودگی بڑھا دیں گے، اور اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔‘
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوتن نے اعلیٰ حکام کے ساتھ ’تین بڑے کانفرنسز‘ پر اتفاق کیا ہے تاکہ حل تلاش کرنے میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ ان کو مذاکرات سے پیشرفت کی توقع ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے واضح کر دیا ہے کہ یہ اس میں اس وقت مدد ملے گی جب وہ کشیدگی میں کمی کریں۔
امریکی صدر اتوار کو یوکرین کے صدر وُلادومیر زیلنسکی سے موجودہ صورتحال پر بات کریں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو یوکرین کے معاملے پر ایک دوسرے کو خبردار کیا تھا تاہم اس ٹیلی فونک بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے مثبت اشارہ دیا ہے کہ جنوری میں ہونے والے سفارتی مذاکرات سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم ہو سکتی ہے۔
جمعرات کو 50 منٹ کی ٹیلی فونک گفتگو میں بائیڈن نے کہا تھا کہ روس یوکرین کے قریب فوج کی تعیناتی کو کم کرے جبکہ صدر پوتن نے کہا کہ ’واشنگٹن اور اتحادیوں کی جانب سے نئی پابندیوں کی صورت میں تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔
یوکرین کے رہنما شمال، مشرق اور جنوب میں تقریباً 60 ہزار سے 90 ہزار تک روسی فوجیوں کے جمع ہونے پر فکرمند ہیں۔ مغرب سے نیٹو کے اتحادی بھی تیاریاں کر رہے ہیں۔

شیئر: