Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو غیر معمولی پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا‘

بائیڈن کے مطابق ’ورچوئل اجلاس کے بعد واشنگٹن اور روس کے درمیان تناؤ میں کمی آئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ یوکرین میں ممکنہ روسی حملے سے بچاؤ کے لیے یوکرین میں فوجیں اتارنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جبکہ اس ہفتے ہونے والے ورچوئل سمٹ کے بعد واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان کشیدگی میں قدرے کمی آئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ واشنگٹن کو بائیڈن سے ہونے والی بات والی چیت کے بعد ماسکو کی جانب سے ایک ہفتے کے اندر یوکرین کے بحران کے حوالے سے تجاویز بھیجی جائیں گی۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ماسکو کے تحفظات کے حوالے روس اور نیٹو اتحادیوں سے بات چیت کے بعد اسی ہفتے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اعلان کر دیا جائے گا جس سے تناؤ کی صورت حال میں کمی آئے گی۔
امریکہ نے یوکرین کے قریب روس کی جانب فوجی تعمیرات پر خدشات کا اظہار کیا تھا جو کہ ایک سابق سوویت ریاست رہی ہے اور 2014 سے اس کا جھکاؤ مغرب کی جانب ہے۔
ماسکو نے یوکرائن پر حملے کی تردید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ نیٹو مشرق کی جانب بڑھ سکتا ہے۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ قانونی اور اخلاقی طور پر پابند ہے کہ اگر نیٹو اتحادیوں پر حملہ ہو تو ان کی حفاظت کرے لیکن اس پابندی کا دائرہ یوکرین تک نہیں ہے۔
جب امریکی صدر سے پوچھا گیا کہ امریکہ روسی حملے کو روکنے کے لیے یوکرین میں فوجیں اتارے گا تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ آیا نیٹو کے ممالک بھی ایسا کرنا چاہتے ہیں تاہم یہ خیال کہ امریکہ روسی حملے سے بچاؤ کے لیے یوکرین میں فوجیں اتارے گا، تو ایسا کوئی معاملہ زیر غور نہیں۔‘
صدر بائیڈن نے بتایا کہ انہوں نے منگل کو ہونے والی بات چیت میں پیوٹن پر واضح کر دیا تھا اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس کے ایسے معاشی نتائج سامنے آئیں گے جو پہلے کبھی نہیں آئے۔
بائیڈن کے مطابق ’مجھے یقین ہے کہ پیوٹن پیغام کو سمجھ گئے ہیں۔‘

شیئر: