Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دبئی کی کمپنی انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں ڈرائی پورٹ تعمیر کرے گی

کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے مطابق ’ڈی پی ورلڈ جلد ڈرائی پورٹ کے لیے مختص اراضی کا معائنہ کرے گی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
دبئی کی ملٹی نیشنل لاجسٹک کمپنی ڈی پی ورلڈ، انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں ڈرائی پورٹ تعمیر کرے گی۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے کمپنی کے ریجنل ہیڈ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ منصوبہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے علاقے میں سرمایہ کاری کے پروگرام کا حصہ ہے۔
انڈین حکومت نے گذشتہ برس کہا تھا کہ دبئی جو کہ متحدہ عرب امارات کی ایک ریاست ہے، متنازع علاقے میں انفراسٹرکچر اور دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کرے گی۔
انڈیا اور پاکستان دونوں کشمیر کی ملکیت کے دعوے دار ہیں اور دونوں اس کے دو مختلف حصوں پر حکومت کرتے ہیں۔
سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے دبئی میں موجود کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ ’ڈی پی ورلڈ جلد کشمیر میں ڈرائی پورٹ کے لیے مختص 250 ایکڑ اراضی کا معائنہ کرے گی۔‘
کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم اس منصوبے کو جلد حتمی شکل دے دیں گے۔ دبئی کی کمپنی نے اس حوالے سے اپنے پختہ عزم کا اظہار کیا ہے۔‘
ڈی پی ورلڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’کمپنی کی جمعرات کو منوج سنہا کے ساتھ ’سُودمند میٹنگ‘ ہوئی ہے اور منصوبے کے حوالے سے تجویز تیار کی جارہی ہے۔
دبئی کی جانب سے گذشتہ اکتوبر میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ ڈی پی ورلڈ کشمیر کے علاقے میں سرمایہ کاری کرے گی۔
سنہ 2019 میں انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کیے جانے کے بعد یہ کسی بھی بیرونی حکومت کی جانب سے مسلم اکثریتی ریاست میں سرمایہ کاری کرنے کا پہلا اعلان تھا۔

دبئی کی تعمیراتی کمپنی ’ایمار پراپرٹیز‘ کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں ایک مال تعمیر کرے گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سنہ 2019 میں اس ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا اور اسے اب براہ راست دِلی سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
اماراتی اخبار خلیج ٹائمز نے رواں ہفتے ایک رپورٹ شائع کی ہے کہ دبئی کی تعمیراتی کمپنی ’ایمار پراپرٹیز‘ کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں ایک مال تعمیر کرے گی۔
متحدہ عرب امارات میں قائم لولو گروپ جس کے سربراہ ایک انڈین ارب پتی ہیں، بھی علاقے میں فوڈ پروسیسنگ کا مرکز قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
تاہم عسکریت پسندی کے اس مرکز میں سرمایہ کاری کرنا ایک بڑا خطرہ بھی ہے۔ علاقے میں عسکریت پسندوں کی جانب سے مسلسل حملے ہوتے رہتے ہیں اور انڈین حکومت کو سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کی وجہ سے اکثر بین الاقوامی تنقید کا بھی سامنا رہتا ہے۔

کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کی وجہ سے انڈین حکومت کو اکثر بین الاقوامی تنقید کا بھی سامنا رہتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کہتے ہیں کہ جہاں تک عسکریت پسندی کا تعلق ہے، ہم اس سے نمٹ رہے ہیں۔۔۔ اور میں یقین دہانی کراسکتا ہوں کہ ’اس سے مکمل طور پر نمٹا جائے گا۔‘
انہوں نے اصرار کیا کہ ’کشمیر غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ علاقہ ہے۔‘

شیئر: