Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سوشل میڈیا پر نامناسب تبصروں‘ کے الزام میں افغان پروفیسر گرفتار

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان 90 فیصد آبادی کو مختلف نوع سے مسائل کا شکار ہے۔ (فائل فوٹو)
افغانستان میں طالبان پر تنقید کے حوالے سے معروف یونیورسٹی پروفیسر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اتوار کو ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ پروفیسر فیض اللہ جلال کو انیٹلیجنس کے شعبے نے حراست میں لے لیا ہے۔
طالبان نے پروفیسر فیض اللہ جلال پر الزام لگایا ہے کہ ’سوشل میڈیا ہے نامناسب تبصروں کے ذریعے لوگوں کو حکومت کے خلاف بھڑکاتے ہیں اور لوگوں کی عزتیں اچھالتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ اگست 2021 میں امریکہ سے افغانستان سے انخلا کے بعد طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے لیکن ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔
اتوار ہی کو ایک ٹویٹ میں پروفیسر فیض اللہ جلال کی بیٹی حسینہ جلال نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’میں اس افسوس ناک خبر کی تصدیق کرتی ہوں اور اپنے والد پروفسیر فیض اللہ جلال کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہوں۔‘
افغانستان اس وقت انسانی بحران سےگزر رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان 90 فیصد آبادی کو مختلف نوع سے مسائل کا شکار ہے انہیں مدد کی سخت ضرورت ہے۔
دوسری جانب طالبان حکام شہریوں پر ایک بار اسی قسم کی پابندیاں عائد کر رہے ہیں جو ان کے پہلے دور اقتدار(1996-2001) میں نافذ کی گئی تھیں۔
افغانستان کے سب سے بڑے ٹی وی چینل طلوع نیوز جہاں پروفیسر فیض اللہ جلال مبصر کے طور پر دیکھے جاتے تھے، نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’انہیں مبینہ طور پر حکومتی اداروں پر الزامات لگانے پر گرفتار کیا گیا ہے۔‘

افغانستان کے صدارتی انتخابات میں تاریخ میں پہلی بار حصہ لینے والی خاتون مسعودہ جلال، پروفیسر فیض اللہ جلال کی اہلیہ ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پروفیسر فیض اللہ جلال کی گرفتاری سے متعلق سوالات کا افغانستان کی حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
یاد رہےکہ افغانستان کے صدارتی انتخابات میں تاریخ میں پہلی بار حصہ لینے والی خاتون مسعودہ جلال، پروفیسر فیض اللہ جلال کی اہلیہ ہیں۔ انہوں نے 2004 میں سابق صدر حامد کرزئی کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔
 

شیئر: