Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خوراک اور گرم کپڑوں کی کمی، دنیا تعصب سے بالاتر ہو کر مدد کرے: افغانستان

’افغانستان کے 3 کروڑ 80 لاکھ افراد میں سے آدھی آبادی کا بھوک سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر کا کہنا ہے کہ ’افغانستان اس وقت بڑے انسانی المیے سے گزر رہا ہے، اور عالمی برادری کسی سیاسی تعصب کے بغیر افغان عوام کی مدد کرے۔‘  
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری ایک ویڈیو بیان میں ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ اس وقت کئی جگہوں پر لوگوں کے پاس خوراک، رہنے کی جگہ، گرم کپڑے اور پیسے نہیں ہیں۔‘
طالبان کے نائب وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’دنیا کو بغیر کسی سیاسی تعصب کے افغان عوام کی مدد کرنی چاہیے اور انسانی ہمدردی کا فرض پورا کرنا چاہیے۔‘
حالیہ دنوں میں وسطی اور شمالی افغانستان کے بیشتر علاقے برف سے ڈھک گئے ہیں جبکہ ملک کے جنوبی علاقے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
ملا برادر کا کہنا تھا کہ ’موسم کی صورت حال خراب ہونے سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’طالبان ملک بھر میں بین الاقوامی امداد کو تقسیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ برس اگست میں طالبان کی جانب سے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد بین الاقوامی برادری نے افغانستان کے اثاثے منجمد کردیے تھے۔
عالمی امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے 3 کروڑ 80 لاکھ افراد میں سے آدھی آبادی کا بھوک سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ ملک میں افراطِ زر اور بے روزگاری کی شرح بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
یاد رہے کہ ابھی تک کسی ملک نے باضابطہ طور پر طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا، اور سفارت کاروں کو اس مشکل کا سامنا ہے کہ وہ طالبان کی حمایت کیے بغیر زبوں حالی کا شکار افغانستان کی معیشت تک امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

شیئر: