Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اگست میں والدین سے جدا ہونے والا بچہ رشتہ داروں کے حوالے

بچے کے والدین اور بہن بھائی امریکہ میں ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
افغانستان میں گزشتہ سال اگست میں امریکی انخلا کے دوران ایئر پورٹ کی دیوار سے جلد بازی میں ایک فوجی کو پکڑایا گیا شیرخوار بچہ کئی ماہ کی کوششوں کے بعد مل گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو بچے کو کابل میں اپنے رشتہ داروں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
سہیل احمدی نامی بچہ صرف دو ماہ کا تھا، وہ 19 اگست کو اس وقت لاپتہ ہوا جب ہزاروں افغان شہری طالبان کے قبضے کے بعد ملک چھوڑنے کی جلدی میں تھے۔
ایک 29 برس کے حامد صافی نامی ٹیکسی ڈرائیور نے اسے ایئر پورٹ پر دیکھا تھا اور اسے پالنے کے لیے گھر لے گیا تھا۔
تاہم بات چیت ،درخواستوں اور طالبان پولیس کے ہاتھوں کچھ دیر کے لیے حراست میں لیے جانے کے تقریباً سات ہفتوں بعد حامد صافی نے بچے کو کابل میں اس کے رشتہ داروں کے حوالے کر دیا۔
بچے کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ اب اسے اس کے والدین اور بھائی بہنوں سے ملوانے کی کوشش کریں گے جو مہینوں قبل امریکہ چلے گئے تھے۔
گذشتہ سال اگست میں، جب طالبان نے افغانستان کا کنٹرول حاصل کیا تھا، بچے کے والد مرزا علی احمدی اور ان کی اہلیہ کو ڈر تھا کہ ان کا بیٹا بھیڑ میں لوگوں کے درمیان کچلا جائے گا۔
امریکی سفارتخانے میں سکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرنے والے مرزا علی اور ان کی اہلیہ ثریا اس وقت امریکہ کی پرواز کے لیے ایئر پورٹ کے گیٹ کی جانب جا رہے تھے۔
مرزا علی نے نومبر کے آغاز میں روئٹر کو بتایا تھا کہ اس دن مایوسی اور جلد بازی کے عالم میں انہوں نے سہیل کو ایئر پورٹ کی دیوار کے اوپر سے ایک وردی والے فوجی کو تھما دیا تھا۔
ان کا ماننا تھا کہ وہ امریکی فوجی ہے اور مکمل امید تھی کہ وہ تھوڑی ہی دیر میں بقیہ پانچ میٹر کی دوری طے کر کے داخلی راستے پر اپنے بچے کو واپس لے لیں گے۔
لیکن اسی وقت طالبان فورسز نے بھیڑ کو پیچھے کی طرف دھکیل دیا تھا، جس کی وجہ سے مرزا علی ان کی اہلیہ اور دیگر چار بچوں کو اندر جانے میں مزید آدھا گھنٹہ لگا۔

حامد صافی نامی ٹیکسی ڈرائیور بچے کو پالنے کے لیے گھر لے گیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)

مرزا علی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایئر پورٹ میں بے تابی سے اپنے بیٹے کو دھونڈا تھا۔
ان کے مطابق افسران کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو ممکنہ طور پر ملک سے باہر لے جایا گیا ہے اور بعد میں ان کے حوالے کر دیا جائے گا۔
مرزا علی، ان کی اہلیہ اور دیگر چار بچے امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک فوجی بیس پر پہنچے اور مہینوں تک انہیں کوئی اندازہ نہیں تھا کہ ان کا بچہ کہاں ہے۔
یہ واقعہ ان والدین کے المیے کو بیان کرتا ہے جو امریکہ کے جلد بازی میں ہونے والے انخلا کے دوران اپنے بچوں سے بچھڑ گئے تھے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ، محکمہ دفاع اور محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے اس پر تبصرے کا جواب نہیں دیا۔

شیئر: