Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میڈیا کی آزادی پابندیوں کی زد میں‘، افغان خواتین صحافی فکرمند

خواتین صحافیوں کے مطابق موجودہ صورتحال میں وہ اپنے مستقبل کے حوالے سے فکرمند ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
افغانستان میں خواتین صحافیوں نے کہا ہے کہ طالبان کی حکومت کی جانب سے ان پر حالیہ دنوں میں عائد کی گئی مزید پابندیوں نے ان کو اپنے مستقبل کے حوالے سے خدشات سے دوچار کیا ہے۔
طلوع نیوز کے مطابق خواتین رپورٹرز نے کہا کہ ان کو طالبان حکام کی جانب سے کی جانے والے پریس کانفرنس میں جانے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔
صحافی امینہ حکیمی نے بتایا کہ وہ دو جگہ پریس کانفرنس کی کوریج کے لیے گئیں مگر ان کو اجازت نہیں دی گئی۔ ’ایک جگہ کابل کے گورنر کی تقریب تھی جبکہ دوسری تقریب وزارت معدنیات اور پیٹرولیم کی جانب سے منعقد کی گئی تھی۔‘
ایک اور صحافی سہیلہ یوسفی نے بتایا کہ ’افغانستان میں میڈیا کی آزادی سخت پابندیوں کی زد میں ہے اور اس صورتحال کے جاری رہنا رپورٹرز خاص طور پر خواتین رپورٹرز کے راستے میں بڑی رکاوٹ بنے گا۔‘ 
خواتین صحافیوں نے طالبان حکام سے مطالبہ کیا کہ ان کو کام کرنے دیا جائے اور مختلف تقاریب کی کوریج کی اجازت دی جائے۔
ایک رپورٹر نظیفہ احمدی کا کہنا تھا کہ ’ان کو چاہیے کہ ہمیں خبروں کے لیے ایسی تقاریب میں جانے دیں جہاں سے ہم نیوز رپورٹس بنا سکیں۔‘

طالبان نے گزشتہ برس اگست میں کابل پر کنٹرول حاصل کیا تھا۔ فوٹو: روئٹرز

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان حکام کو تاحال بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہے اور عالمی ادارے ان سے خواتین کے حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی چاہتے ہیں۔

شیئر: