Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وقت آ گیا ہے کہ حکومت کے خلاف تمام آئینی، قانونی ہتھیار استعمال کیے جائیں: شہباز شریف

پاکستان مسلم لہگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ حکومت کے خلاف تمام آئینی، قانونی اور سیاسی ہتھیار استعمال کیے جائیں۔
بدھ کو اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ’تحریک عدم اعتماد پر مولانا فضل الرحمان سے بات ہوئی ہے۔ پی ڈی ایم اجلاس میں معاملہ زیر غور لائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس آپشن پر غور کر کے اتفاق رائے سے چلیں گے۔‘
شہباز شریف کا مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے حوالے سے کہنا تھا مولانا فضل الرحمان سے کافی عرصہ سے ملاقات نہیں ہوئی تھی۔
’انہیں خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات میں جیت پر مبارک باد دی۔‘
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا مشاورت کے ساتھ 25 جنوری کے قریب سربراہی اجلاس بلانے پر اتفاق ہوا ہے۔
’اجلاس میں مہنگائی مارچ اور تنظیمی امور پر گفتگو ہوگی۔ ملکی صورتحال پر بھی مشاورت ہوگی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت کے ظالمانہ اقدامات اور منی بجٹ کے نئے طوفان سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔‘
’طے کیا کہ متحدہ اپوزیشن مل کر اس کا مقابلہ کرے گی۔‘
میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ منی بجٹ سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ ’اس حکومت کو بین الاقوامی اداروں کا مفاد عزیز ہے اور عوام کی پروہ نہیں۔‘
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ’اس صورتحال میں 23 مارچ کا لانگ مارچ اور ناگزیر ہوگیا ہے۔ سمجھتے ہیں عوام براہ راست اپنے حق کی جنگ لڑے گی۔‘

میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ منی بجٹ سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں میں ایک بار پھر قربتیں بڑھنے لگی ہیں۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے الگ ہونے والی پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت ایک بار پھر باہم میل ملاقاتوں میں مصروف ہو چکی ہے۔ 
اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات، لیگی رہنما شیخ روحیل اصغر کے روایتی عشائیے میں بلاول بھٹو زرداری کی اچانک آمد اور لیگی رہنماوں سے بے تکلفی اور سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے ن لیگ کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ رک جانے کے بعد اپوزیشن اتحاد میں یکسوئی کا عنصر واضح دکھائی دینے لگا ہے۔
پارلیمانی راہداریوں میں ان ملاقاتوں کی بنیاد پر یہ چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں کہ اپوزیشن اتحاد تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بھی ان ملاقاتوں کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ پارلیمان کی حد تک یکساں جدوجہد پر اتفاق ہو چکا ہے اور قیادت مل کر ان ہاؤس تبدیلی کا لائحہ عمل طے کرے گی۔ 

شیئر: