Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیٹ اجلاس، ’اپوزیشن نے اگر سچ نہیں سننا تو واک آؤٹ کر لیں‘

گنتی کرنے پر سینیٹ میں کورم پورا نہ نکلا اور صرف 15 ارکان ایوان میں موجود تھے (فوٹو:اے پی پی)
پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے حزب اختلاف کو واک آؤٹ کا مشورہ دیا تو اپوزیشن نے واک آؤٹ کر کے کورم کی نشاندہی کر دی۔ حکومت کورم پورا نہ کر سکی اور اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ 
جمعے کو سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو گزشتہ روز قومی اسمبلی کے ایوان میں ہونے والی گرما گرمی ایوان بالا میں بھی پہنچ چکی تھی۔ قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’آئی ایم ایف کی شرائط بہت سخت ہیں۔ یہ لوگ برداشت نہیں کر سکیں گے۔ روز روز قیمتوں میں اضافہ لوگ برداشت نہیں کر سکتے۔ قومی اسمبلی میں منی بجٹ کو بلڈوز کیا گیا۔‘
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ’بجلی کی قیمت میں پھر اضافہ کیا گیا ہے۔ لوگوں کو احتجاج کے لیے اکسایا گیا ہے۔ یہ ظلم ہے، یہ زیادتی ہے۔‘
قائد ایوان شہزاد وسیم نے اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’پارلیمانی نظام پر قانون سازی ووٹ کی بنیاد پر ہے۔ ووٹ پر منی بجٹ کو پاس کیا گیا ہے۔ ہمیں کبھی تحریک عدم اعتماد کی دھمکی دی جاتی ہے جو پاش پاش ہو جاتی ہے۔ اپوزیشن کہتی تھی ہمارے ساتھ اتنے بندے رابطے میں ہیں، ہمیں سگنل آ گیا۔ وہ لوگ کل کہاں تھے؟‘
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت کے فیصلے قبول کیے جائیں۔ ’22 کروڑ افراد کی بات وہ کر رہے ہیں جنھوں نے بطور وزیر اعظم لوگوں کو کہا تھا کہ اپ بے شک ملک سے باہر چلے جائیں۔ ایک اپویشن ممبر نے کہا تھا کہ ایک شادی پر دو دو ارب خرچ ہو جاتے ہیں شاید وہ حال میں ہی ہونے والی کسی شادی کا ذکر کر رہے تھے۔‘

وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ 'کل قومی اسمبلی میں سپیکر کے ساتھ جو رویہ رکھا گیا اس پر آج ایوان میں بات کروں گا‘ (فوٹو: اے پی پی)

وزیر مملکت علی محمد خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’کل قومی اسمبلی میں سپیکر کے ساتھ جو رویہ رکھا گیا اس پر آج ایوان میں بات کروں گا۔ ہم نے کبھی سپیکر یا چیئرمین کی کرسی کے ساتھ اس طرح نہیں کیا۔ اپوزیشن نے اگر سچ نہیں سننا تو واک آؤٹ کر لیں۔‘
اپوزیشن نے علی محمد خان کے بیان پر ایوان میں احتجاج کیا اور واک آؤٹ کر گئے جس کے بعد پی پی پی کی خاتون سینیٹر عینی مری نے  کورم کی نشاندہی کر دی جس پر حکومتی سینیٹرز نے احتجاج کیا۔
گنتی کرنے پر سینیٹ میں کورم پورا نہ نکلا اور صرف 15 ارکان ایوان میں موجود تھے۔ کورم پورا نہ نکلنے پر حکومتی سینیٹر  ہمایوں مہمند غصے میں آگئے اور کہا کہ ’انھیں شرم آنی چاہیے۔ اگر اپویشن کورم کا حصہ نہیں تو یہ ایوان میں نہ آئیں۔‘
انھوں نے کورم کی نشاندہی کرنے والی خاتون سینیٹر عینی مری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ ایوان سے نکل جائیں۔‘ جس کے بعد انھوں نے انگریزی میں ’گیٹ آؤٹ‘ بھی کہا۔
گھنٹیاں بجانے کے باوجود سینیٹ میں کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس پیر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ 

شیئر: