Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں ’لو جہاد‘ کے الزام میں مسلمان شہری پر تشدد

بجرنگ دل کی جانب سے مسلم شخص پر ’لو جہاد‘ کا الزام لگایا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش میں ہندو دائیں بازو کی قوم پرست جماعت ’بجرنگ دل‘ کے کارکنان کی طرف سے ایک مسلمان شخص پر تشدد اور ان کے ساتھ سفر کرنے والی ہندو خاتون کو زبردستی ٹرین سے اتارنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر کچھ دن سے وائرل ہے جس میں کچھ افراد کو ایک شخص کو مارتے پیٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اسی ویڈیو میں یہ افراد اس مسلمان شخص کے ساتھ اجمیر کی طرف جانے والی خاتون کو بھی زبردستی ٹرین سے اتارتے دکھائی دیتے ہیں۔
یہ ویڈیو انڈین صحافی اشرف حسین کی جانب سے ٹوئٹر پر 18جنوری کو شیئر کی گئی تھی۔ اس ویڈیو کے آخر میں ’بجرنگ دل‘ کے ایک کارکن کو مسلمان شخص اور خاتون کو ٹرین سے اتار کر پولیس سٹیشن لے جانے کا اعتراف کرتے سنا جا سکتا ہے۔
وہ ویڈیو میں کہتے ہیں کہ ’آج بجرنگ دل کو خبر ملی کہ ایک ہندو لڑکی کو ایک مسلم لڑکا بہلا پھسلا کر اجمیر کی طرف لے جا رہا تھا۔‘
کارکن کے بقول انہوں نے ریلوے سٹیشن پر پہنچ کر مرد اور خاتون کو اتارا اور پولیس سٹیشن لے گئے۔
انڈین اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق یہ واقعہ 14 جنوری کو پیش آیا تھا اور ویڈیو میں تشدد کا نشانہ بننے والے شخص کا نام آصف شیخ ہے اور ان کے ساتھ ٹرین میں سفر کرنے والی خاتون ایک سکول ٹیچر ہیں۔
انڈیا کی گورنمنٹ ریلوے پولیس کی سپرانٹینڈنٹ نائیودتا گپتا نے انڈین ایکسپریس کو واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آصف شیخ اور خاتون دراصل ’فیملی فرینڈز‘ ہیں اور ان دونوں کے خاندان برسوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔
ریلوے پولیس کی افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’بجرنگ دل کی جانب سے انہیں پولیس سٹیشن لایا گیا اور لو جہاد کا الزام لگایا گیا۔ ہم نے ان کے بیانات ریکارڈ کیے اور انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا تھا اس لیے انہیں چھوڑ دیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بجرنگ دل کے کارکنان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا کیونکہ ریلوے پولیس کو آصف شیخ پر ہونے والے تشدد کا علم نہیں تھا اور نہ ہی کارکنان کے خلاف کسی نے پولیس سٹیشن میں شکایت درج کرائی۔
واضح رہے ’لو جہاد‘ انڈین انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے بنائی گئی ایک سازشی تھیوری ہے اور ماضی میں بھی انڈیا کی بیشتر ریاستوں میں مسلمان مردوں پر ہندو خواتین کو شادی کے لیے مذہب تبدیل کروانے کا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

شیئر: