Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈیا میں خانہ جنگی ہوگی‘: نصیرالدین شاہ کا انٹرویو زیربحث

نصیرالدین شاہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مودی کو مسلمانوں کی کوئی پرواہ نہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے عالمی شہرت یافتہ اداکار نصیرالدین شاہ نے ملک کی سیاسی قیادت کو آگاہ کیا ہے کہ حالیہ دور میں اقلیتوں اور مسلمانوں کیخلاف ہونے والے مظالم و شرانگیز تقاریر ملک میں ’خانہ جنگی‘ برپا کرسکتی ہیں۔
’دا وائر‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نصیر الدین شاہ کا کہنا تھا کہ’اگر انڈیا میں رہنے والے مسلمانوں کی نسل کشی کی کوشش کی گئی تو مسلمان بھی اس کا جواب دیں گے۔‘
واضح رہے 17 سے 19 دسمبر کو انڈیا کی ریاست اترکھنڈ کے شہر ہردوار میں ’دھرم سنسد‘(مذہبی پارلیمان) کے نام سے ایک تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں ہندو انتہاپسند رہنماؤں کی جانب سے نفرت انگیز تقاریر کی گئیں تھیں اور مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دی تھی۔
نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے نصیر الدین شاہ کا کہنا تھا کہ ’کیا انہیں معلوم ہے کہ کیا بات کر رہے ہیں؟ میں حیران  ہوں، 20 کروڑ مسلمان لڑیں گے، ہم یہاں کے ہیں، ہم یہاں پیدا ہوئے ہیں اور ہم یہاں رہیں گے۔‘
انڈین صحافی کرن تھاپڑ کے ایک سوال کے جواب میں نصیرالدین شاہ نے کہا کہ ’انڈیا میں مسلمانوں کے ساتھ ہر شعبے میں سیکنڈ کلاس شہری کی طرح برتاؤ کیا جاتا ہے۔‘
’مسلمانوں میں ڈر پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن ہمیں ڈرنا نہیں ہے۔ مجھے یہاں رہتے ہوئے ڈر محسوس نہیں ہوتا کیوں کہ یہ میرا گھر ہے۔‘
انڈیا میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر ہونے والے مظالم پر انڈٰین وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموش پر نصیر الدین شاہ نے کہا کہ ’انہیں کوئی پروا نہیں ہے، وزیراعظم مسلمانوں کو نسل کشی سے ڈرانے والوں کے خلاف کوئی بیان دینے کے بجائے انہیں ٹوئٹر پر فالو کرتے ہیں۔‘
اداکار نصیر الدین شاہ کے انٹریو پر سوشل صارفین بھی اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔
سابق پاکستان سفارتکار ظفر ہلالی لکھتے ہیں کہ ’آخر کار معروف انڈین شخصیت نصیرالدین شاہ نے تنبہہ کی ہے کہ اگر مودی نے 20 کروڑ مسلمانوں کی نسل کشی کی پالیسی جاری رکھی تو انڈیا میں خانہ جنگی ہوگی۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ سوال ہی نہیں کہ اس لڑائی میں دنیا اور پاکستان کہاں کھڑے ہوں گے۔‘
ٹوئٹر صارف علی رضا لکھتے ہیں کہ ’آپ اپنی 20 فیصد آبادی کو نظر صرف اس لیے کیسے نظرانداز کرسکتے ہیں کہ ان کا مذہب مختلف ہے؟‘
’انڈین اقلیتیں بدلہ لیں گی اور جس دن یہ ہوگا تو خانہ جنگی ہوگی۔‘
نمیتا نامی سوشل میڈیا صارف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ’نصیرالدین شاہ کا کرن تھاپڑ کے ساتھ انٹرویو دیکھا، ان کا غصہ محسوس کیا اور لڑنے کا جذبہ دیکھا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ 2014 تک صرف وہ نصیرالدین شاہ کو ایک بہترین انسان اور اداکار کی حیثیت سے جانتی تھیں اور کبھی ان کے مذہب کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔
’کہاں سے کہاں آگئے ہم۔‘
جہاں ٹوئٹر پر نصیر الدین شاہ کو داد و تحسین دی جارہی ہے وہیں کچھ لوگ انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنارہے ہیں۔
اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے انڈین صحافی عرفہ خانم شیروانی نے چند اہم سوالات اٹھائے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’آپ نصیرالدین شاہ کی جانب سے نسل کشی کی آوازوں کے ردعمل کے طور پر خانہ جنگی کا لفظ استعمال کرنے پر حیران ہیں؟ آپ کیسے خانہ جنگی کو روکتے ہیں؟

’آپ یقین دہانی کراتے ہیں ان لوگوں کو جن کو نسل کشی کی دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ آپ کو اپنا دفاع کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ قانون آپ کا دفاع کرے گا۔‘
انہوں نے انڈین حکمرانوں سے سوال کیا کہ ’کیا آپ یہ کررہے ہیں؟‘

شیئر: