Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا کورونا، موسمیاتی تبدیلیوں اور تنازعات کے باعث بدتر ہوچکی: انتونیو گوتریس

انتونیو گوتریس کا خیال ہے کہ روس یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔ (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ آج دنیا پچھلے پانچ برسوں کے مقابلے میں کورونا وبا، موسمیاتی بحران اور جیو پولیٹکل کشیدگی جس کی وجہ سے ہر جگہ تنازعات نے جنم لیا ہے، زیادہ بدتر ہوگئی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کے برعکس انتونیو گوتریس کا خیال ہے کہ روس یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔
جمعرات کو ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ یکم جنوری 2017 کو اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد جو پہلے دن انہوں نے امن کی اپیل کی تھی اور ان کی پہلے دور میں تنازعات کو روکنے، عالمی عدم مساوات سے نمٹنے، کورونا بحران، عالمی درجہ حرارت کے حوالے سے جو ترجیحات تھیں، وہ آج بھی برقرار ہیں۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ’اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔‘
’ہم اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ میں قائل کر سکتا ہوں۔ میں ثالثی کروا سکتا ہوں لیکن میرے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا سیکریٹری جنرل بننے سے قبل اس عہدے کا تصور ’ایک کنوینیئر، ایک ثالث، ایک راستہ بنانے والے اور ایک ایمان دار بروکر کا کیا تھا تاکہ ایسے حل تلاش کرنے میں مدد ملے جس سے ہر ایک کو فائدہ پہنچے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سلامتی کونسل، جس کے پاس پابندیاں عائد کرنے اور فوجی کارروائی کا حکم دینے سمیت بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کا اختیار ہے، کے حوالے سے کہا کہ ’وہ تقسیم ہے، خاص کر اس کے ویٹو کا اختیار رکھنے والے مستقل ارکان۔‘

انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ’طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا معاملہ رکن ممالک پر منحصر ہے۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

جمعرات کو شمالی کوریا کے خلاف نئی پابندیوں سمیت اہم معاملات پر روس اور چین اکثر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے ساتھ اختلافات کا شکار رہتے ہیں۔
روس اور یوکرین تنازع کے حوالے سے انتونیو گوتریس نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ یوکرین پر روس حملہ کرے گا اور مجھے امید ہے کہ میرا یقین صحیح ہے۔‘
اس سوال پر کہ وہ کس بنیاد پر یہ سوچ رہے ہیں کہ ماسکو حملہ نہیں کرے گا جبکہ صدر بائیڈن اور دوسروں کو یقین ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین میں فوج بھیجیں گے؟ انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ’میں موجودہ مسائل کے فوجی حل پر یقین نہیں رکھتا اور میرے خیال میں موجودہ مسائل کے حل کا سب سے منطقی طریقہ سفارت کاری اور سنجیدہ بات چیت ہے۔‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حملے سے ’خوفناک نتائج‘ سامنے آ سکتے ہیں۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’طالبان جو غلط چیزیں کر رہے ہیں‘، ان کی اجتماعی سزا افغان عوام کو نہیں دی جا سکتی۔ اس لیے انسانی امداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ کرنا بالکل ضروری ہے ’کیونکہ افغان عوام مایوس کن صورتحال میں ہیں۔ انہیں بھوک سے اموات کے خطرات کے ساتھ سخت سردیوں میں کورونا وائرس کا بھی سامنا ہے۔‘

انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ’وہ فروری میں بیجنگ اولمپکس میں شرکت کریں گے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

ان کا کہنا تھا کہ ’طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا معاملہ رکن ممالک پر منحصر ہے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے حوالے سے کہا کہ ’وہ فروری میں بیجنگ اولمپکس میں شرکت کریں گے جو کہ کوئی سیاسی عمل نہیں ہے۔‘

شیئر: