Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روز ویلٹ ہوٹل کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم

کمیٹی کے کاموں میں سب سے پہلے ہوٹل کے فرنیچر، فکسچرز اور دیگر ساز و سامان کو ٹھکانے لگانا شامل ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کی وفاقی حکومت نے نیویارک میں قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل کی قسمت کا مستقل فیصلہ کرنے اور اس کے مالی اور انتطامی امور کی نگرانی کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ 
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی قائم کی ہے۔
کمیٹی کے دیگر ارکان میں وفاقی سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری سول ایوی ایشن اور سیکریٹری قانون و انصاف شامل ہیں۔ 
حکومتی ہدایات کی روشنی میں کمیٹی کا واضح مینڈیٹ اور ٹی او آرز وضع کیے گئے ہیں۔ اس کمیٹی کو کرنے کے لیے صرف چار کام دیے گئے ہیں۔
ان کاموں میں سب سے پہلے ہوٹل کے فرنیچر، فکسچرز اور دیگر ساز و سامان کو ٹھکانے لگانا شامل ہے۔ ہوٹل کی سابق مزدور یونین کے ساتھ پنشن اور ملازمتوں سے نکالے جانے کے معاملات کا حل نکالنا بھی کمیٹی کی ذمہ داریوں کا حصہ ہے۔
پی آئی اے انوسٹمنٹ لمیٹڈ کو کسی بھی لینڈ مارک فیصلے سے متعلق رہنمائی فراہم کرنا اور مجاز اتھارٹی کی جانب سے روز ویلٹ ہوٹل کی قسمت کا حتمی فیصلہ کیے جانے تک وقتاً فوقتاً ہوٹل کے مالی اور انتظامی امور کو دیکھنا کمیٹی کی ذمہ داری ہے۔ 
اس کمیٹی کی تجویز پی آئی اے انوسٹمنٹ لمیٹڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر نے 16 نومبر 2021 کو مشیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں روز ویلٹ ہوٹل کے حوالے سے ہونے والے ایک اجلاس کے دوران دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسی کمیٹی ہونی چاہیے جو ہوٹل کے مستقبل کے بارے میں معاشی، قانونی پہلووں اور اس وقت درپیش چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کر سکے۔ 

روز ویلٹ ہوٹل گذشتہ دو برس سے مسلسل ای سی سی کے ایجنڈے پر ہے جہاں اس کے حوالے سے کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

جس کے بعد کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا جسے حتمی منظوری کے لیے ای سی سی میں بھیجا گیا جس نے اسے منظور کر لیا۔ 
روز ویلٹ ہوٹل گذشتہ دو برس سے مسلسل ای سی سی کے ایجنڈے پر ہے جہاں اس کے حوالے سے کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ 
دو جنوری کو بھی ای سی سی نے روز ویلٹ ہوٹل کا نیشنل بینک آف پاکستان سے لیا گیا قرضہ ری شیڈول کرنے کی منظوری دی تھی۔ 
پی آئی اے نے وزارت خزانہ کو آگاہ کیا تھا کہ روز ویلٹ ہوٹل اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے حاصل کیے گئے قرض اور سود کی رقم واپس کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
نیو یارک میں روز ویلٹ ہوٹل کو اپنے اخراجات پورے کرنے، قرضوں کی ادائیگی اور ملازمین کی تنخواہوں ادا کرنے کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ جس کے لیے ایوی ایشن ڈویژن کی درخواست پر وزارت خزانہ نے نیشنل بینک آف پاکستان سے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے قرض کا انتظام کیا۔
پی آئی اے انوسٹمنٹ لمیٹڈ نے یہ قرض تین کروڑ 55 لاکھ ڈالر کی چار اقساط میں واپس کرنا تھا اور پہلی قسط 31 دسمبر 2021 کو واجب الادا تھی۔ تاہم روز ویلٹ ہوٹل کی انتطامیہ نے آگاہ کیا کہ ہوٹل بند ہے اور کاروباری سرگرمی نہیں ہے اس لیے یہ قرض اور سود کی رقم ادا کرنے سے قاصر ہے۔
یہ ہوٹل کافی عرصے سے خسارے میں ہونے کی وجہ سے خبروں میں رہتا ہے تاہم کوئی بھی حکومت اس کے مستقبل کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر پاتی۔ 
نیویارک میں اہم مقام پر واقع 19 منزلہ روز ویلٹ ہوٹل 1978 میں اس کے اپنے منافع سے شراکت داری کی بنیادی پر حاصل کیا گیا تھا اور 1999 میں پی آئی اے نے اپنے وسائل اور حکومت سے کسی قسم کی امداد کے بغیر تین کروڑ 65 لاکھ ڈالر کے عوض 100 فیصد حصص حاصل کر لیے تھے۔

ہوٹل کافی عرصے سے خسارے میں ہونے کی وجہ سے خبروں میں رہتا ہے تاہم کوئی بھی حکومت اس کے مستقبل کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر پاتی۔ (فوٹو: گوتھم میگزین)

اکتوبر 2020 میں ہوٹل روز ویلٹ کو مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ روز ویلٹ ہوٹل نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا تھا کہ ’وہ 31 اکتوبر سے مہمانوں کے لیے اپنے دورازے مستقل طور پر بند کردے گا۔
اعلان میں کہا گیا تھا کہ ’موجودہ معاشی اثرات کی وجہ سے روز ویلٹ ہوٹل 100 برس تک مہمانوں کو خوش آمدید کرنے کے بعد افسوس کے ساتھ اپنے دروازے بند کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ ہوٹل کی عمارت کو جوائنٹ وینچر کے تحت لیز پر دینے، ہوٹل کی عمارت کو توڑ کر 70 سے 80 منزلہ عمارت بنانے اور ہوٹل کی نجکاری سمیت کئی ایک آپشن اس وقت حکومت کے زیر غور ہیں جن کے بارے میں حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ 

شیئر: