’ایران میں یرغمال امریکیوں کی رہائی تک معاہدہ بحالی کا امکان نہیں‘
رابرٹ میلے کا کہنا تھا کہ امریکیوں کی رہائی معاہدے کی بحالی کی بنیادی شرط ہے (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے اہم پیش رفت کا امکان تب تک موجود نہیں جب تک تہران امریکہ کے چار شہریوں کو رہا نہیں کر دیتا، جن کو یرغمال بنایا گیا ہے۔
معاہدے کے حوالے سے مذاکرات میں شریک امریکی نمائندہ برائے ایران رابرٹ میلے نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر دہرایا کہ امریکہ طویل عرصے سے اس موقف پر قائم ہے۔ چار افراد کا معاملہ جوہری مذاکرات سے الگ ہے، تاہم ان کو رہا کیا جانا معاہدے پر بحالی پر کام شروع کرنے کی ابتدائی شرط ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دونوں الگ الگ ہیں اور ہم دونوں کو آگے بڑھا رہے ہیں، لیکن میں کہوں گا کہ یہ ہمارے لیے بہت مشکل ہے کہ معاہدے میں واپس آ جائیں اور چار معصوم امریکی ایران کے پاس یرغمال رہیں۔‘
میلے کے مطابق ’ہم جہاں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بالواسطہ مذاکرات کر رہے ہیں، ساتھ ہی اس پر بھی بالواسطہ بات کر رہے ہیں کہ یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنائی جائے۔‘
روئٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ویانا، جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں، دونوں ممالک کو معاہدے کی مکمل تعمیل کی طرف لا رہا ہے۔
حالیہ برسوں میں ایران کے پاسداران انقلاب نے درجنوں کی تعداد میں دوہری شہریت رکھنے والے افراد غیرملکیوں کو گرفتار کیا تھا جن میں زیادہ تر پر جاسوسی اور سکیورٹی سے متعلق الزامات لگائے گئے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایران پر سفارتی فائدہ اٹھانے کے لیے قیدیوں کو استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
جبکہ مغربی قوتیں طویل عرصے سے مطالبہ کرتی آ رہی ہیں کہ ایران ان کے شہریوں کو رہا کرے، جو ان کے مطابق سیاسی قیدی ہیں۔
دوسری جانب تہران کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر لوگوں کو پکڑنے سے انکار کیا گیا ہے۔
انٹرویو کے دوران میلے کے ساتھ 77 سالہ جے بیری روزن بھی موجود تھے، جنہوں نے امریکی، فرانسیسی، جرمن، آسٹریلوی اور سویڈش شہریوں کی رہائی کے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ ان کی رہائی کے بغیر کوئی معاہدہ بحال نہیں ہونا چاہیے۔
روزن ان 50 سے زائد سفارت کاروں میں سے ایک ہیں جن کو 1989 اور 1981 کے دوران یرغمال بنایا گیا۔
میلے کہتے ہیں ’میں نے یرغمالیوں کے خاندان والوں سے بات کی ہے وہ روزن کے شکرگزار ہیں کہ وہ ان کے کام کر رہے ہیں تاہم مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ بھوک ہڑتال ختم کر دیں، کیونکہ پیغام پہنچ چکا ہے۔‘