Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کر سکتا ہے، نائب وزیر ماحولیات ڈاکٹر اسامہ فقیہ

سعودی عرب میں درخت لگانے کا پروگرام  پہلے سے جاری ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے  نائب وزیر برائے ماحولیات، پانی اور زراعت  ڈاکٹر اسامہ فقیہ کا کہنا ہے کہ مملکت اور دنیا کے لیے ہائیڈرو کاربن کی پیداوار سے آلودگی پھیلانے والے اخراج سے نمٹنا  اہم مسئلہ ہے۔
عرب نیوز کے ساتھ انٹرویو کے دوران  انہوں نے کہا کہ سعودی عرب موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پرجوش حکمت عملی اپناتے ہوئے دنیا میں تیل برآمد کرنے والے سرکردہ ملک کے طور پر اپنا کردار برقرار رکھ سکتا ہے جبکہ تیل مصنوعات کے دیگر استعمال اور قابل تجدید متبادل کی تلاش کرنا بھی اہم ہے۔

بڑی شاہراہوں پر درخت لگانا بھی شجرکاری پروگرام میں شامل ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

ڈاکٹراسامہ فقیہ کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں ہمیں ہائیڈرو کاربن میں مسئلہ نہیں اس کے اخراج میں مسئلہ دیکھتے ہیں۔ پیٹروکیمیکل، پلاسٹک، طبی سامان، کپڑے اور دیگر چیزیں ہائیڈرو کاربن سے بنتی ہیں۔
سرکردہ پالیسی سازوں اور کاروباری افراد کے ساتھ ویڈیو انٹرویوز فرینکلی سپیکنگ کے سلسلے کے پروگرام میں ڈاکٹر فقیہ نے بتایا کہ گذشتہ سال سامنے آنے والے سعودی گرین انیشیٹو کے اقدامات کو عملی شکل دینے میں ہم پیش پیش ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر اسامہ  نے مملکت میں10 بلین درخت لگانے کے بڑے منصوبے، ماحولیاتی  نظام اور حیاتیاتی تحفظ کی مہم کے علاوہ ریاض اور دیگر بڑے شہروں میں ہوا کا معیار بہتر بنانے کی کوششوں کے بارے میں بھی بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی گرین انیشیٹو کے تحت شروع کی گئی ماحولیاتی مہم موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی کا حصہ ہے۔

سعودی گرین انیشیٹو کے اقدامات کو عملی شکل دینے میں ہم پیش پیش ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ایسا کوئی ایک طریقہ بھی نہیں ہے جس کے تحت  اکیلے ہی عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں قابل تجدید توانائی، سرکلر کاربن اکانومی کے ساتھ ساتھ  ری سائیکلنگ کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں جنگلات کی کٹائی روکنے، رہائش گاہوں کو محفوظ رکھنے، سمندری پلاسٹک کو کم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر مملکت میں سرکلر کاربن اکانومی اپروچ کا آغاز کیا  گیا ہے۔ ہمیں ان سب پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔
مستقبل میں سعودی عرب میں 10 بلین درخت لگانے کا اہم منصوبہ سعودی گرین اینیشیٹو پروگرام کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک ہے۔

سرکلر کاربن اکانومی کے ساتھ ساتھ  ری سائیکلنگ کی ضرورت ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا اعلان کردہ یہ منصوبہ یقینی طور پر بہت ہی چیلنجنزکے ساتھ ایک پرجوش ہدف ہے جس کا ٹائم فریم آئندہ چند دہائیوں کا دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری توجہ واقعی ماحولیاتی استحکام  پر ہے۔ ہم ماحولیاتی پائیداری کے لیے مناسب غور و فکر کے ساتھ اس ہدف کو حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے ہم مملکت میں پودوں کی مقامی انواع کے استعمال پر توجہ مرکوز کریں گے۔
مملکت میں درخت لگانے کا پروگرام  پہلے سے جاری ہے، اس کے لیے چار اہم شعبوں پر توجہ مرکوز ہے۔
پہاڑوں اور وادیوں میں قدرتی نباتات کی بحالی، بڑے شہروں میں ہریالی پروگرام، خوراک کی پیداوار اور دیہی آبادی کی مدد کے لیے زرعی علاقوں میں شجرکاری اور بڑی شاہراہوں پر درخت لگانا اس پروگرام میں شامل ہے۔
 

شیئر: