Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور ہائیکورٹ نے نئے شہر کا منصوبہ ’ریور راوی پراجیکٹ‘ کالعدم قرار دے دیا

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ریور راوی پراجیکٹ پر فوری کام روک دیا جائے (فوٹو: وکیپیڈیا)
لاہور ہائیکورٹ نے ریور راوی پراجیکٹ کالعدم قرار دیتے پنجاب حکومت کو پانچ بلین قرضہ فوری واپس کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ریور راوی پراجیکٹ کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریور راوی پراجیکٹ پر فوری کام روک دیا جائے۔
عدالت نے ریور راوی پراجیکٹ کے لیے ایک لاکھ سات ہزار ایکڑ زرعی اراضی ایکوائر کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جبکہ روڈا اتھارٹی کی متعدد شقیں آئین سے متصادم قرار دیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’ماسٹر پلان مقامی حکومت کے تعاون کے بغیر بنایا گیا، زرعی اراضی قانونی طور پر پر ہی ایکوائر کی جاسکتی ہے۔‘

عدالتی فیصلے کے مطابق 1894 قانون کے خلاف ورزی کر کے زمین ایکوائر کی گئی، کلکٹر زمین ایکوائر کرنے میں میں قانون پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ روڈا ایکٹ اتھارٹی پنجاب حکومت سے لیا گیا قرضہ واپس کرے۔

راوی فرنٹ منصوبہ ہے کیا؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ راوی فرنٹ کا منصوبہ نیا نہیں ہیں اورپرانا بھی اتنا کہ اس کی جڑیں قیام پاکستان سے ملتی ہیں۔
لاہور کی ضلعی حکومت کے مطابق سب سے پہلے راوی فرنٹ کا منصوبہ 1947 میں شہر کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے پیش کیا گیا تھا جس کے خدوخال اگرچہ مختلف تھے لیکن وہ تھا راوی کے گرد ہی۔
دوسری مرتبہ یہ منصوبہ اس وقت منظر عام پر آیا جب مسلم لیگ ن کے پنجاب میں دوسرے دورحکومت کے دوران 44 ایکڑ پر یہ منصوبہ بنانے کی بات کی گئی تاہم اس وقت بھی یہ معاملہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔
البتہ موجودہ حکومت نے بالاخر راوی کنارے نیا شہر بسانے کا اعلان کیا ہے اور راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مطابق یہ منصوبہ ایک لاکھ دو ہزار ایکڑ پر مشتمل ہے۔

حکام کے مطابق سب سے پہلے راوی فرنٹ کا منصوبہ 1947 میں شہر کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے پیش کیا گیا تھا (فوٹو:راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی)

موجودہ حکومت نے اگست 2020 میں اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ جب کہ اس کی تعمیر کی فیزیبلٹی سنگاپور کی ایک نجی کمپنی مین ہارڈت کو دی گئی ہے۔
کپمنی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ منصوبہ یعنی نیا شہر ساڑھے تین کروڑ افراد کو سمونے کی گنجائش رکھتا ہے۔ اور یہ اگلے تیس سال میں مکمل ہو گا۔ جبکہ اس کے خدوخال لندن میں بہنے والے دریائے تھیمز سے ملتے ہیں۔
منصوبے کے مطابق اس صورت حال میں دریائے راوی کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور اس کا پانی بی آر بی سمیت دیگر نہری نظام سے لیا جائے گا۔ 
اس منصوبے میں ساٹھ لاکھ درخ، تین بیراج اور چھ پانی صاف کرنے کے پلانٹ لگائیں جائیں گے جو نالہ نما راوی کا پانی صاف کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان کے مطابق ’اس منصوبے سے 50 ہزار ارب روپے پاکستان کی معیشت میں داخل ہوں گے۔ لاہور سے ہیڈ بلوکی تک یہ منصوبہ چار سو چودہ مربع کلومیٹرپر مشتمل ہوگا۔‘
مین ہارڈت کمپنی کی اپنی ویب سائٹ کے مطابق اس منصوبے سے 74 ہزار سے زائد زرعی زمین متاثر ہو گی اور قریب 20 ہزار سے زائد گھر متاثر ہوں گے۔ جبکہ 80 ہزار افراد اس منصوبے کی زد میں آئیں گے۔ 

شیئر: