Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیرہ بگٹی میں بم دھماکہ، سرفراز بگٹی کے رشتہ دار سمیت چار ہلاک

اسسٹنٹ کمشنر سوئی کے مطابق مرنے والوں میں دو لیویز اہلکار اور دو رضا کار شامل ہیں۔ (فوٹو: بلوچستان لیویز)
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں بم دھماکے کے نتیجے میں سابق صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کے قریبی رشتہ دار سمیت چار افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر سوئی عبدالحمید کورائی کے مطابق یہ دھماکہ جمعے کی صبح ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی سے 30 کلومیٹر دور موندرانی مٹ میں ہوا جس میں لیویز فورس کے اہلکاروں اور حکومتی حمایت یافتہ قبائلی امن لشکر کے رضا کاروں کو نشانہ بنایا گیا۔
علاقے کے نائب تحصیلدار باہوٹ خان  نے اردو نیوز کو بتایا کہ گزشتہ رات علاقے میں نامعلوم افراد نے لیویز اہلکار نواب دین کی زمینوں پر نصب ٹیوب ویل اور شمسی توانائی کے پلیٹوں کو فائرنگ کرکے نقصان پہنچایا تھا۔
’لیویز اہلکار امن لشکر کے رضا کاروں کے ہمراہ جائے وقوعہ دیکھنے گئے تھے۔ اس دوران ٹیوب ویل کے قریب بم کا دھماکہ ہوا۔ جب دھماکے کی جگہ پر ہجوم اکھٹا ہوا تو دوسرا دھماکہ ہوا جس میں جانی نقصان ہوا۔‘
نائب تحصیلدار کے مطابق ’دہشتگردوں نے ایک تیسرا بم بھی چھپایا ہوا تھا جسے ایف سی نے ناکارہ بنا دیا۔‘
اسسٹنٹ کمشنر سوئی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے دھماکے میں چار ہلاکتوں اور آٹھ افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ مرنے والوں میں دو لیویز اہلکار اور دو رضا کار شامل ہیں۔ زخمیوں کو سوئی کے پی پی ایل ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

 نائب تحصیلدار باہوٹ خان نے بتایا کہ لیویز اہلکار امن لشکر کے رضا کاروں کے ہمراہ جائے وقوعہ دیکھنے گئے تھے۔ (فوٹو: بلوچستان لیویز)

ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیرداخلہ بلوچستان سینیٹر سرفراز احمد بگٹی نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’چار شہدا میں سے ایک  میرا کزن سائیں بخش ہے جو چار بچوں کا باپ تھا۔ پاکستان کی صوبائی اور وفاقی حکومت لوگوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو رہی ہے۔ یہ صورتحال لوگوں کو اپنے طور پر اقدامات کرنے پر مجبور کرے گی۔ بلوچستان میں حکومتی رٹ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ’اس حملے کے پیچھے بلوچ ریپبلکن آرمی کے دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔ جاننا چاہتے ہیں کہ ریاست کب تک معصوم لوگوں پر ایسے حملوں کو برداشت کرتی رہے گی؟‘

خیال رہے کہ ڈیرہ بگٹی میں قبائلی امن لشکر کالعدم تنظیموں کے خلاف تشکیل دیا گیا ہے جن کے رضا کار کارروائیوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہوتے ہیں۔
بلوچستان میں گزشتہ تین دنوں کے دوران دہشتگردی کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ 25 جنوری کو صوبے کے جنوب مغربی ضلع کیچ میں دشت سبدان میں سکیورٹی فورسز کی چوکی پر کالعدم تنظیم کے حملے میں دس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

شیئر: