Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کے ساتھ مذاکرات میں ’چوکنا، ثابت قدم‘ رہنے کی ضرورت: یوکرین

تقریباً آٹھ سالوں سے یوکرین کے فوجی روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں سے لڑ رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
یوکرین کے وزیر خارجہ دمیترو کوبا نے سنیچر کو کہا ہے کہ روسی حملے کے بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان ماسکو سے مذاکرات کے دوران ضروری ہے کہ ’چوکنا اور ثابت قدم‘ رہا جائے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مغربی ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کی سرحدوں کے پاس ایک لاکھ سے زائد فوجی اور بھاری ہتھیار تعینات کیے ہوئے ہیں۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دمیترو کوبا نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ژاں یوس لی ڈریان سے بات کرتے ہوئے کیف سے اپنے سفارتی عملے کے اہل خانہ کو نہ نکالنے کے فیصلے پر پیرس کا شکریہ ادا کیا۔
وزارت کے بیان کے مطابق دونوں جانب سے ’روس کے ساتھ رابطوں میں چوکنے اور ثابت قدم رہنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کیف اور ماسکو کے درمیان تنازع کے حل کے سیاسی اور سفارتی تصفیے کو فروغ دینے کو جاری رکھنے کا بھی کہا۔‘
توقع ہے کہ فرانسیسی وزیر خارجہ اپنی جرمن ہم منصب اینالینا بیرباک کے ساتھ سات سے آٹھ فروری کو یوکرین کا دورہ کریں گے۔
کیف کا کہنا ہے دونوں وزرائے خارجہ یوکرین کے مشرقی علاقوں کے دورے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جہاں تقریباً آٹھ سالوں سے یوکرین کے فوجی روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں سے لڑ رہے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میں بہت جلد مشرقی یورپ اور نیٹو کے رکن ممالک میں فوجی بھیج رہا ہوں۔ بہت زیادہ نہیں۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعے کو مغرب سے مطالبہ کیا کہ ’وہ یوکرین کی سرحد پر روسی فوجیوں کی موجودگی کے پیش نظر خوف و ہراس پیدا کرنے سے گریز کرے۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ جلد ہی مشرقی یورپ میں نیٹو کی موجودگی بڑھانے کے لیے امریکی فوجیوں کی ایک چھوٹی سی تعداد بھیجیں گے۔
فلاڈیلفیا سے واپسی کے بعد واشنگٹن میں امریکی صدر جو بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میں بہت جلد مشرقی یورپ اور نیٹو کے رکن ممالک میں فوجی بھیج رہا ہوں۔ بہت زیادہ نہیں۔‘
مغربی یورپ کے بیشتر حصوں میں پہلے ہی سے امریکہ کے لاکھوں فوجی تعینات ہیں۔

شیئر: