Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عود میں ملاوٹ، اصل خوشبو کی پہچان کیسے کریں؟

ملاوٹی عود گاہک کو مہنگے داموں فروخت کیا جارہا ہے( فوٹو سبق)
کویتی سرمایہ کار غنم العشیران نے کہا ہے کہ ’خلیجی شہری عود اور بخور کے بارے میں آگہی حاصل کریں۔‘
سبق ویب سائٹ کے مطابق کویتی سرمایہ کار کا کہنا کہ ’عود میں ملاوٹ کا سلسلہ مشرقی ایشیا کے زرعی فارموں سے لے کرعود فروخت کرنے والی دکانوں تک چلتا ہے۔‘
’ملاوٹی عود گاہک کو مہنگے داموں فروخت کیا جارہا ہے جس سےلوگ سینے اور پھیپھڑے کے امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔‘ 
غنم العشیران نے بتایا کہ ’عود کی لکڑی بے حد مہنگی ہوتی ہے اور یہ منافع بخش کاروبار ہے۔ اس میں لگایا گیا سرمایہ اچھا منافع دیتا ہے۔ پانچ برس کے دوران عود کی قیمت دگنی ہوجاتی ہے۔ اعلیٰ درجے کے عود کی خوشبو بہت اچھی ہوتی ہے۔‘
’عرب معاشروں میں عود مہمان کے اعزاز و اکرام کی علامت ہے۔ سعودی شہری طویل عرصے سے عود میں سرمایہ لگائے ہوئے ہیں۔ سعودی خاندانوں میں عود کا کاروبار نسل در نسل چل رہا ہے‘۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’خلیج کےعرب ملکوں میں عود سے متعلق آگہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اہل خلیج عود کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کریں۔ مشاہدہ اور تجربہ یہ ہے کہ خوشبویات کی دنیا میں سب سے زیادہ ملاوٹ عود کے عطر اور بخور میں کی جارہی ہے۔‘  
غنم العشیران کا کہنا ہے کہ’50 برس قبل عود کے درخت موجودہ درختوں سے مختلف ہوتے تھے۔ اب عود کے درختوں کی کاشت کی جارہی ہے۔ انہیں انجیکٹ کیا جاتا ہے تاکہ وہ تیزی سے بڑھیں۔‘
انہوں نے کہا کہ’کاشت کیے ہوئےعود کے درخت قدرتی ہوتے ہیں جبکہ مصنوعی عود کے استعمال سے سینے اور پھیپھڑے کے امراض ہونے کا خدشہ ہے۔‘

شیئر: