Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نوشکی اور پنگجور میں ایف سی کیمپس پر حملے، ’ایک فوجی اہلکار اور چار دہشت گرد ہلاک‘

حملوں سے قبل دھماکے بھی ہوئے جن کی آواز دور دور تک سنی گئی (فوٹو: غلام رسول)
بلوچستان کے ضلع نوشکی اور پنجگور میں فرنٹیئر کور کے ہیڈ کوارٹرز پر حملے ہوئے ہیں۔ پاک فوج کے مطابق حملوں میں ایک سیکورٹی اہلکار ہلاک اور ایک افسر زخمی ہوا جبکہ جوابی کارروائی میں چار حملہ آور مارے گئے۔
مقامی حکام نے حملوں میں ایک سویلین کے مارے جانے اور پانچ ایف سی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)نے ایک بیان میں بتایا کہ دہشت گردوں نے بلوچستان میں پنجگور اور نوشکی میں سکیورٹی فورسز پر حملے کی کوشش کی۔ دہشت گردوں کو بھاری جانی نقصان پہنچاتے ہوئے دونوں حملوں کو کامیابی سے پسپا کردیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پنجگور میں دہشت گردوں نے دو مقامات سے کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی فورسز نے بروقت جوابی کارروائی سے دہشت گردی کی کوشش کو ناکام بنادیا۔ شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک جوان ہلاک ہوا جبکہ دہشت گرد فرار ہوگئے ان کی ہلاکتوں کا تعین کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ نوشکی افغان سرحد جبکہ پنجگور ایران کی سرحد سے ملحقہ ہے۔
آئی ایس پی نے بتایا کہ نوشکی میں بھی دہشت گردوں نے فرنٹیئر کور کے کیمپ میں گھسنے کی کوشش کی جس کا بھرپور جواب دیا گیا اور چار دہشتگرد مار دیے گئے۔ بیان کے مطابق فائرنگ سے ایک افسر بھی زخمی ہوا۔ فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔
اس سے قبل حکام نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ کوئٹہ سے تقریباً 140 کلومیٹر دور افغان سرحد سے متصل ضلع نوشکی میں ایک زوردار دھماکہ سنا گیا۔ نوشکی کے  اسسٹنٹ کمشنر جہانزیب شیخ نے اردو نیوز کو بتایا کہ شہر کے مرکز میں واقع فرنٹیئر کور نوشکی ملیشیا کے ہیڈ کوارٹرز کے گیٹ نمبر دو کے قریب ہونے والے اس دھماکے سے پورا شہر لرز اٹھا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ ان کے گھر کی دیوار پر بھی گولیاں لگی ہیں اس لیے وہ رہائش گاہ چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے ہیں۔

دھماکوں سے سول ہسپتال کالونی میں ملازمین کے گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے (فوٹو: غلام رسول)

نوشکی پولیس تھانے کے ایس ایچ او محمد خالد بادینی نے بتایا کہ دھماکے سے ایف سی کیمپ کی دیوار گر گئی اور گیٹ کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ اس حملے کے بعد اندر سے شدید فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں اور یکے بعد دیگرے کئی دھماکے بھی سنے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگنے سے اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ہلاک ہوا جبکہ پولیس کو افسر کلب کے اندر ایک زخمی ایف سی اہلکار ملا جسے طبی امداد کے لیے ایف سی 102 ونگ کے حوالے کردیا گیا۔
اسسٹٹ کمشنر جہانزیب شیخ نے بتایا کہ ’ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر کے دفاتر، رہائش گاہوں، آفیسر کلب اور سول ہسپتال سمیت کئی سرکاری عمارتوں کے شیشے ٹوٹے ہیں۔
سول ہسپتال نوشکی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ظفر مینگل نے اردو نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ایک دھماکہ اتنا شدید تھا کہ ہسپتال کے درودیوار ہل گئے۔ تمام دروازے، کھڑکیاں اکھڑ گئے ہیں۔ شیشے ٹوٹ گئے ہیں۔
’ایڈمنسٹریشن بلاک، آئی یونٹ اور گائنی یونٹ کو زیادہ نقصان پہنچا ہے کیونکہ ہسپتال کے ان شعبہ جات اور ایف سی کیمپ کے درمیان صرف ایک دیوار ہے۔‘

بلوچستان میں حالیہ دنوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایم ایس کے مطابق سول ہسپتال کالونی میں ملازمین کے گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے تاہم اب تک کسی زخمی کو ہسپتال نہیں لایا گیا۔ نوشکی کے مقامی صحافی غلام رسول نے بتایا کہ شہر میں فائرنگ کا سلسلہ رات گیارہ بجے تک جاری رہا جس سے شہری خوف و ہراس کا شکار ہوئے۔
ادھر کوئٹہ سے تقریباً 500 کلومیٹر دور مکران ڈویژن کے ضلع پنجگور میں بھی ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں قائم فرنٹیئر کور پنجگور رائفلزکے ہیڈ کوارٹرز پر حملہ ہوا۔ پنجگور سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ نے بتایا کہ شہر میں زوردار دھماکہ اور اس کے بعد فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
’اس کے بعد مشرقی جانب واقع دکانوں کی چھتوں پر موجود حملہ آوروں نے ایف سی کیمپ کی جانب راکٹ کے گولے داغے۔ دھماکے کی شدت سے سرکاری و نجی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔‘
پولیس افسر کے مطابق دھماکے سے ایک ایف سی اہلکار ہلاک جبکہ چھ زخمی ہوئے تاہم ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلوچستان قمر مسعود نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے صرف چار اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ کوئٹہ میں موجود اعلٰی سکیورٹی حکام دونوں شہروں میں ہونے والے حملوں کے پید ا ہونے والی صورت حال کی نگرانی کررہے ہیں اور کوئٹہ میں کمانڈوز کو الرٹ رکھا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی سے دہشت گرد کیمپوں میں داخل ہونے میں ناکام رہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بلوچ لبریشن آرمی نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی

پنجگور اور نوشکی میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے قبول کرلی گئی ہے۔
مجید بریگیڈ کالعدم تنظیم کا خودکش سکواڈ ہے، جو اس سے قبل چاغی، کراچی میں چینی اہلکاروں، قونصل خانے اور پی سی ہوٹل پر بھی حملے کرچکا ہے۔
بلوچستان میں حالیہ دنوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ 25 جنوری کو ضلع کیچ کے علاقے دشت سبدان میں چوکی پر حملے میں سکیورٹی فورسز کے 10 اہلکار مارے گئے۔
28 جنوری کو ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں یکے بعد دیگرے دو دھماکوں میں چار لیویز اور امن لشکر کے اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 30 جنوری کو جعفرآباد میں دستی بم حملے میں دو سکیورٹی اہلکاروں سمیت 17 افراد زخمی ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں چار دہشت گردوں کو مار دیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

چار حملہ آور ہلاک کر دیے گئے: آئی ایس پی آر
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ نوشکی اور پنجگور میں ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کرنے والے چار دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے، جبکہ ایک سپاہی ہلاک اور ایک افسر زخمی ہوگیا ہے۔
حملوں کے بعد بدھ کی رات آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں حملوں کو کامیابی سے پسپا کر دیا گیا ہے، دہشت گردوں نے نوشکی اور پنجگور میں سکیورٹی فورسز کے کیمپوں میں گھسنے کی کوشش کی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کی وجہ سے دہشت گرد کیمپوں میں داخل ہونے میں ناکام رہے۔
پنجگور میں دہشت گردوں کی ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کا تعین کیا جا رہا ہے۔ بیان کے مطابق ’فورسز کی جوابی کارروائی سے دہشت گرد فرار ہوگئے۔

شیئر: