Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاتون کے سر میں کِیل، شوہر نے ’جنات‘ کو ذمہ دار قرار دے دیا

متاثرہ خاتون اور ان کے شوہر کا تعلق افغانستان سے ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پشاور میں خاتون کے سر میں کیل ٹھونکنے کی ذمہ داری متاثرہ خاتون کے شوہر نے جنات پر عائد کر دی ہے۔
پشاور پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون کے شوہر کا سراغ لگا کر معاملے کے حقائق جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ میاں بیوی کا تعلق افغانستان سے ہے جبکہ سر میں کیل پیوست کرنا نرینہ اولاد کے لیے نہیں بلکہ نفسیاتی مسئلے سے نمٹنے کے لیے تھا۔
خیال رہے کہ چار فروری کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایک خاتون کو علاج کے لیے لایا گیا تھا جن کے سر میں کیل پیوست تھی۔
سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے کے بعد سی سی پی او نے خاتون کے سر میں کیل ٹھونکنے کے واقعے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ابتدائی طور پر ہسپتال کی تمام کیمروں کو چیک کیا گیا جبکہ ہسپتال ڈیٹا ریکارڈ میں متاثرہ خاتون کے نام اور پتا پشاور کے علاوہ کوئی اور معلومات نہیں تھی جس کے بعد پولیس نے ہسپتال کے سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل کی گئی فوٹیجز دکھا کر نادرا سے مدد طلب کی۔
پولیس نے پہلے خاتون کے رشتہ داروں تک رسائی حاصل کی جس کے بعد متاثرہ خاتون کے شوہر احمد صابر سے رابطہ ممکن ہو سکا۔
پولیس نے متاثرہ خاتون کے شوہر احمد صابر سے تفتیش کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ’ان کا تعلق افغانستان سے ہے اور متاثرہ خاتون ان کی دوسری بیوی ہیں جس سے ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔‘
پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون کے شوہر نے بتایا کہ ’خاتون کو نفسیاتی مسئلہ ہے اور 2010 سے ڈاکٹروں سے علاج کروا رہے ہیں جبکہ سر میں کیل ٹھونکنے کے لیے کسی عامل یا پیر نے نہیں کہا تھا بلکہ یہ عمل جنات نے کیا۔‘

علاج کرنے والے ڈاکٹر کے مطابق خاتون نے نرینہ اولاد کے لیے سر میں کیل لگانے کا بتایا تھا۔ فائل فوٹو

متاثرہ خاتون کے شوہر کے مطابق ’سر میں کیل پیوست کرنے کا نرینہ اولاد کی خواہش سے کوئی تعلق نہیں بلکہ نفسیاتی بیماری کی وجہ سے وہ طرح طرح کے سوچوں میں مبتلا رہتی ہیں۔‘
یاد رہے کہ ہسپتال میں علاج کرنے والے ڈاکٹر حیدر علی نے بتایا تھا کہ ’خاتون کے مطابق خاوند کے بیٹے کی خواہش اور بیٹی نہ ہونے کے دباو میں آ کر وہ ایک پیر کے پاس گئی تھیں، پیر نے بیٹا پیدا ہونے کے لیے ان کو مختلف طریقہ کار بتائے تھے جس میں  ایک مخصوص وقت پر سر میں کیل ٹھونکنا بھی تھا۔‘

شیئر: