Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات میں مقیم افغانوں کا امریکہ منتقلی روکنے کے خلاف مظاہرہ

مظاہرین کا کہنا ہے وہ امارات میں جیل جیسے حالات میں رہ رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
سینکڑوں افغانوں نے متحدہ عرب امارات میں ایک انوکھا مظاہرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں آزادی دی جائے اور زندگی ایک بار پھر شروع کرنے کے لیے امریکہ بھیجا جائے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گذشتہ برس امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے بعد ہزاروں افغانوں کو امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی طرف سے خلیجی عرب ریاست بھیجا گیا تھا۔
جب ملک چھوڑنے والے افغان دیگر ممالک میں آباد ہونے کا انتظار کر رہے تھے، اس وقت امریکہ کے قریبی ساتھی متحدہ عرب امارات نے انہیں عارضی رہائش فراہم کی تھی۔
تاہم، چھ ماہ بعد بھی بہت سارے افغان متحدہ عرب امارات میں ہی ہیں، جہاں انہیں سخت حالات میں گزارا کرنا پڑ رہا ہے۔
دو مظاہرین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان مظاہروں کا آغاز بدھ کو ہوا اور جمعرات تک یہ جاری رہے۔
روئٹرز کو بھیجی گئی ویڈیو میں مرد، خواتین اور بچوں کو واشنگٹن سے انہیں ان کے دوسرے گھر بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسی طرح کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کرتی نظر آئیں تھیں۔
دو مظاہرین جن میں سے ایک نے ویڈیو شیئر کی تھی، کا کہنا تھا کہ یہ ریلی اس وجہ سے نکالی گئی کیونکہ افغانوں کو امریکہ بھیجے جانے کے بارے میں مسلسل معلومات کی کمی کا سامنا تھا۔
مظاہرین میں سے ایک نے روئٹرز کو فون پر بتایا کہ کچھ افغانوں کو اماراتی حکام نے مظاہرے شروع ہونے پر حراست میں لے لیا تھا۔
متحدہ عرب امارات کی حکومت اور ملک میں امریکی سفارت خانے نے اس معاملے پر کوئی فوری بیان نہیں دیا۔  

ایڈوکیٹس اور مظاہرین کا اندازہ ہے کہ کل 12 ہزار افغان ابو ظبی میں رہ رہے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز

امریکی بحریہ کے سابق افسر اور رضاکاروں کے ایک گروپ ’افغان ایویک‘ کے صدر شون وین ڈائیور کا کہنا تھا کہ افغانوں کی مایوسی جائز ہے کیونکہ انہیں درست معلومات فراہم کرنا عالمی ذمہ داری تھی۔
’یہ گروپ امریکی حکومت اور دیگر کو شفاف روابط کے لیے ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔‘
یہ بات واضح نہیں کہ امارات میں اس وقت کتنے افغان رہتے ہیں۔ تاہم گذشتہ ستمبر میں حکامنے کہا تھا کہ انہوں نے نو ہزار افغانوں کی انخلا میں مدد کی تھی اور جو کسی تیسرے ملک کے راستے میں تھے۔
افغانوں کی نقل مکانی کے لیے کوشش کرنے والوں اور مظاہرین کا اندازہ ہے کہ کل 12 ہزار افغان ابوظبی میں دو جگہوں پر رہ رہے ہیں۔
مظاہرہ کرنے والے ایک شخص کا کہنا ہے کہ ان جگہوں میں جیل جیسے حالات ہیں۔
اس عمل کی معلومات رکھتے والے دو ذرائع کا روئٹرز کو کہنا تھا کہ امریکہ ابوظبی میں ان لوگوں کو ترجیح دے رہا ہے جن کے پاس امریکہ جانے کے لیے ویزا یا ایپلی کیشن موجود ہیں۔ تاہم کئی ایسے ہیں جن کے پاس دونوں میں سے کچھ بھی نہیں۔

شیئر: