Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرناٹک میں ہجوم کو چیلنج کرنے والی مسکان کے لیے ایوارڈ کا اعلان

انڈین ریاست کرناٹک میں اپنے کالج میں حجاب پہننے کے حق کے لیے زعفرانی مفلر پہنے انتہاپسندوں کے سامنے کھڑی ہو جانے والی طلبہ مسکان کی جرات و بہادری کو سراہنے کے لیے مختلف تنظیموں نے انہیں اعزازات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تامل ناڈو میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تںظیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ مسکان کو ’فاطمہ شیخ‘ ایوارڈ دیں گے۔
واضح رہے فاطمہ شیخ تقسیم ہندوستان سے پہلے برصغیر کی پہلی مسلمان معلمہ اور سماجی کارکن تھیں۔
تامل ناڈو کی تنظیم ’تامل ںاڈو مسلم منیترہ کزہگم‘ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ مسکان کو بحیثیت انڈین شہری اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے بہادری سے ڈٹ جانے پر ’فاطمہ شیخ‘ ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب انڈین ریاست جھاڑکھنڈ کی ایک اور سماجی تنظیم ’انجم ابرار فاؤنڈیشن‘ نے مسکان خان کے لیے ایک لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔
’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق فاؤنڈیشن کے سربراہ ابرار احمد کا کہنا تھا کہ یہ مسکان خان اور دیگر خواتین کی مرضی ہے کہ وہ کس قسم کا لباس پہننا چاہتی ہیں اور ان پر کسی بھی دوسرے شخص کی مرضی مسلط نہیں کی جانی چاہیے۔
گذشتہ دنوں کرناٹک کے علاقے مانڈیا میں پی ایس کالج میں زیر تعلیم مسکان خاں نامی طالبہ کو ہجوم کے ہراساں کرنے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں تعلیمی ادارے کے باہر موجود زعفرانی مفلر پہنا ہجوم انہیں دیکھ کر نعرے لگاتا ہے۔ 
ویڈیو میں واضح ہے کہ ہجوم کی جانب سے روکے جانے اور نعرے لگانے کے بعد مسکان خان جواب میں ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتی ہیں۔
مقامی کالج میں سیکنڈ ایئر کی طالبہ مسکان خان نے معاملے پر این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسائنمنٹ جمع کرانے کالج پہنچی تھیں، جب بائیک کھڑی کر کے کالج کے اندر جانے لگیں تو وہاں موجود افراد نے ان کا راستہ روکا اور ان پر چیخے چلائے۔
انڈین میڈیا سے کی گئی گفتگو میں مسکان خان سے پوچھا گیا کہ احتجاج کرنے والے کون تھے؟ تو جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہجوم میں دس فیصد لوگ ہی کالج کے طالب عالم ہوں گے، باقی سبھی باہر کے افراد تھے جنہیں وہ نہیں جانتیں۔
جمعرات کے روز کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی کے خلاف دی گئی درخواست کی سماعت بھی کی۔ انڈین میڈیا کی کچھ رپورٹس میں معاملے پر فیصلے کی توقع ظاہر کی گئی تھی مگر عدالت نے پیر کو اس کی آئندہ سماعت مقرر کر دی ہے۔

شیئر: