Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترک صدر کے دورہ امارات سے نئے دور کا آغاز، خطے میں استحکام آئے گا

رجب اردوغان نے خوشحالی کے حصول کے لیے تعاون کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
ترک صدر رجب طیب اردوغان کے متحدہ عرب امارات  کے دو روزہ دورے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئے دور کا آغاز ہونے کی توقع ہے اور حالات معمول پر لانے کی کوششوں سے  خطے میں مزید استحکام آئے گا۔
عرب نیوز کے مطابق  صدر طیب اردغان کا یہ دورہ  ترکی کی جانب سے2013 کے بعد پہلا اعلیٰ سطحی دورہ ہے۔ اس عرصہ میں دونوں ممالک کئی بحرانوں سے گزرے ہیں جو کہ علاقائی تنازعات اور مشرقی بحیرہ روم میں گیس کی تلاش سے منسلک تھے۔
دونوں ممالک کے دوبارہ تعلقات سے خلیجی تیل کا برآمد کنندہ ترکی کے ساتھ  تجارتی حجم کو دوگنا یا تین گنا بڑھانے اور لاجسٹک سپورٹ سے باقی دنیا کی منڈیوں تک پہنچنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ترک صدر رجب اردوغان نے اپنے اس دورے سے ایک روز قبل امارات کے اخبار خلیج ٹائمز کے لیے مضمون بھی لکھا ہے جس میں ترک صدر نے علاقائی امن، استحکام اور خوشحالی کے حصول کے لیے دو طرفہ تعاون کو  مضبوط کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
صدر اردوغان نے مضمون میں کہا ہے کہ ترکی  موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ  پانی اور خوراک کی حفاظت جیسے مختلف پہلوؤں پر تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال نومبر کے آخر میں ابوظبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید نے انقرہ کا دورہ کیا تھا جو نو سال بعد امارات کی جانب سے اعلی سطح کا دورہ تھا۔

 تجارتی حجم کو دوگنا یا تین گنا بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید  کے اس دورہ کے دوران متحدہ عرب امارات نے ترکی کے توانائی اور صحت کے شعبوں میں سٹریٹجک سرمایہ کاری کے لیے 10 ارب ڈالر کا فنڈ مختص کیا۔ اس کے علاوہ  دونوں ممالک نے کئی سیکیورٹی، اقتصادی اور تکنیکی معاہدوں پر  بھی دستخط بھی کئے تھے۔
ترک صدر کے اس دورے سے متعلق  برطانیہ کے رائل یونائیٹڈ سروس انسٹی ٹیوٹ کے ایسوسی ایٹ فیلو سیموئل رمانی کا خیال ہے کہ ترکی اور متحدہ عرب امارات علاقائی رقابتوں کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سیموئل رمانی کا کہنا ہے کہ یو اے ای کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی ترکی کی کوششیں سعودی عرب اور اسرائیل کے حوالے سے اس کے نقطہ نظر کی آئینہ دار ہیں۔

ترک صدر کی برج خلیفہ  ترکی کے پرچم  سے جگمگا اٹھا۔ (فوٹو ٹوئٹر)

سیموئل نے مزید کہا کہ  متحدہ عرب امارات خود کو  علاقائی طاقت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے فوجی طاقت کے بجائے سفارت کاری اور اقتصادی طاقت پر انحصار کرتا ہے۔
واضح رہے کہ  صدر رجب اردوغا ن کی دبئی آمد سے قبل برج خلیفہ  ترکی کے پرچم سے جگمگا اٹھا اور اس کے پس منظر میں ترکی کا قومی ترانہ سنائی دے رہا تھا۔
 

شیئر: