Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تین دن تک کنویں میں پھنسے رہنے والے افغان بچے کو بچایا نہ جا سکا

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان کے ایک دور دراز علاقے کے کنویں میں پھنس جانے والے پانچ برس کے بچے کو بچایا نہیں جا سکا۔ حیدر نامی بچے کو بچانے کے لیے تین دن سے امدادی کارروائیاں جاری تھیں۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور وزارت داخلہ کے سینیئر مشیر انس حقانی نے بچے کی موت کی تصدیق کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صوبہ زابل کے شوکاک گاؤں میں بچہ تین دن سے کنویں میں پھنسا ہوا تھا۔
کنویں میں پھنسے اس افغان بچے کی طرح تقریباً دو ہفتے قبل مراکش میں بھی ایک بچہ کنویں میں پھنس گیا تھا تاہم کوشش کے باوجود اس کو بچایا نہیں جا سکا تھا۔
طالبان حکام نے حیدر کو نکالنے کے لیے امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کی۔
طالبان حکام اور دیگر صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں کنویں میں پھنسے بچے کو دیکھا جا سکتا ہے۔ 
کنویں میں حیدر اپنے بازوؤں اور جسم کے اوپر حصے کو حرکت دے سکتا ہے۔
ویڈیو میں بچے کے والد کو بھی سنا جا سکتا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’میرے بیٹے تم ٹھیک ہو؟ میرے ساتھ بات کرنا اور رونا نہیں۔ ہم تمہیں نکالنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔‘
بچہ جواب میں کہتا ہے کہ ’ٹھیک ہے میں بات کرتا رہوں گا۔‘ 
یہ ویڈیو ریسکیو ٹیم نے کیمرہ نیچے پہنچا کر بنائی جس کے لیے روشنی کا استعمال بھی کیا گیا۔

بچے کو نکالنے کے لیے امدادی سرگرمیاں تین دن سے جاری ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بچے کے دادا حاجی عبدالہادی نے اے ایف پی کو بتایا کہ حیدر اس وقت کنویں میں گرا جب وہ خشک سالی کے شکار گاؤں میں ایک نیا پانی کا بور نکالنے کے لیے نوجوانوں کی مدد کر رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حیدر کو ایک ٹوکری کے ذریعے کیک اور پانی پہنچایا گیا۔

شیئر: