Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تنقید کا جواب چوکوں چھکوں سے دینے والے اعظم خان

اعظم خان نے گذشتہ روز 45 گیندوں پر 85 رنز بنائے تھے۔ (تصویر: اسلام آباد یونائیٹڈ)
اسلام آباد یونائیٹڈ کے وکٹ کیپر بیٹسمین اعظم خان ایک بار پھر خبروں میں ہیں جس کی وجہ ان کی جمعرات کی رات پشاور زلمی کے خلاف 45 گیندوں پر 85 رنز کی اننگز ہے۔
اس سے قبل وہ اسی ٹورنامنٹ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 65 رنز کی ایک اور جارحانہ اننگز کھیل چکے ہیں۔
اپنی جارحانہ بلے بازی کے سبب اعظم خان پاکستانی سوشل میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں اور ہر کوئی ان کی تعریفیں کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔
وجاہت کاظمی نامی صارف نے لکھا کہ اعظم خان نے انہیں پاکستان کے سابق کپتان انضمام الحق کی یاد دلا دی۔
حیدر اظہر نے اعظم خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان سپنرز کی طرح تیز بولرز کو بھی آرام سے کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’میں یہ اننگز بار بار دیکھ سکتا ہوں۔‘

پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن میں اپنی پاور ہٹنگ کے جوہر دکھانے پر صارفین انہیں پاکستان کرکٹ ٹیم میں شامل کرنے کی باتیں بھی کررہے ہیں۔ لیکن اعظم خان ہمیشہ سے لوگوں کے پسندیدہ کھلاڑی نہیں تھے بلکہ انہیں یہاں تک پہنچنے کے لیے بے انتہا تنقید اور سخت سوالوں کا سامنا رہا ہے۔
اعظم خان نے پی ایس ایل میں اپنا پہلا میچ 2019 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے ابوظبی میں اسلام آباد ہونائیٹڈ کے خلاف کھیلا تھا۔ واضح رہے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہیڈکوچ معین خان اعظم خان کے والد ہیں۔
اسی لیے لوگ ان پر ’سفارش‘ کے تحت ٹیم میں آنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ ان پر تنقید کی دوسری وجہ ان کا وزن تھی۔
جب اعظم خان 2021 میں پاکستان کی ٹی20 ٹیم میں سلیکٹ ہوئے تو پاکستان کے سابق فاسٹ بولر اور لاہور قلندرز کے موجودہ کوچ عاقب جاوید نے ان کی سلیکشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سلیکشن کمیٹی نے اعظم خان کا انتخاب کرتے وقت فٹنس کے معیار پر سمجھوتا کیا ہے۔
’کرک انفو‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اعظم خان نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ تنقید مجھ پر اثر انداز ہوئی تھی کیونکہ لوگ آپ کو جانتے نہیں اور تنقید کرتے ہیں تو آپ کو اچھا نہیں لگتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ناقدین کو جواب دینے کے لیے اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ رکھی کیونکہ وہ اپنے ناقدین کو اپنے پرستاروں میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
اعظم خان کو اس بات کا بھی احساس ہے کہ اچھی کرکٹ کھیلنے کے لیے فٹنس بہتر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا ’اگر آپ کو لمبا کیریئر چاہیے تو فٹنس آپ کی ترجیح ہونی چاہیے۔‘
اسلام آباد یونائیٹڈ کے بیٹسمین کا کہنا ہے کہ ’میں ہمیشہ اپنی فٹنس پر توجہ دوں گا اور مقاصد پورے کروں گا۔‘
اعظم خان پر یہ الزام بھی اکثر لگایا جاتا ہے کہ انہیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اس لیے موقع دیا کیونکہ وہ معین خان کے بیٹے ہیں۔ اس بات کا جواب دیتے ہوئے وہ خود کہتے ہیں کہ انہوں نے کرکٹ کا آغاز امریکا میں کیا اور ’ڈلاس پریمیئر لیگ‘ بھی کھیلی۔
’میں نے امریکا میں بہت کرکٹ کھیلی اور مجھے امریکا میں ہی بہت سی آفرز ہونے لگیں، لیکن میں امریکی کرکٹ میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا۔‘
’میرا مستقبل پاکستان میں تھا۔ میں نے کرکٹ کو سنجیدہ لیا اور انڈر 16 اور انڈر 19 کرکٹ کھیلی۔‘

اعظم خان خود پر ہونے والی تنقید کا جواب اپنے بلے سے دے رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں اپنی سلیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میں رمضان کرکٹ کھیل رہا تھا۔ میں ندیم عمر کی ٹیم عمر ایسوسی ایٹس کی جانب سے کھیلا کرتا تھا۔‘
’میں نے وہاں اچھا کھیلا، ہمارے کلب کے مینیجر نے مجھے کہا کہ آپ کو پی ایس ایل کے لیے سلیکٹ کرلیا ہے۔‘
اعظم خان خود پر ہونے والی تنقید کا جواب اپنے بلے سے دے رہے ہیں اور ان کو پسند کرنے والے افراد ناقدین کو بتارہے ہیں کہ دیکھیں تنقید کا جواب اس طرح سے دیا جاتا ہے۔

ان کی اچھی بیٹنگ کا اعتراف صرف کرکٹ شائقین ہی نہیں بلکہ کھلاڑی بھی کررہے ہیں۔

گذشتہ رات ان کے آؤٹ ہونے پر شعیب ملک نے ان کی اچھی بیٹنگ پر ان کی پیٹھ تھپتھپائی تھی اور انہیں شاباشی دی تھی۔

شیئر: