یقین ہے کہ پوتن نے یوکرین پر حملے کا فیصلہ کر لیا: جو بائیڈن
یقین ہے کہ پوتن نے یوکرین پر حملے کا فیصلہ کر لیا: جو بائیڈن
ہفتہ 19 فروری 2022 5:50
گذشتہ سال نومبر میں روس نے بڑی تعداد میں فوجیں یوکرین کے بارڈر کے قریب جمع کیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین پر حملے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ جس میں دارالحکومت پر حملہ بھی شامل ہو گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ’اس وقت مجھے یقین ہے کہ روس نے فیصلہ کر لیا ہے۔ ہمارے پاس اس پر یقین کرنے کی وجہ ہے۔‘
انہوں نے ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آنے والے چند دنوں میں ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر کا بیان ماسکو کے حمایت یافتہ باغیوں کی جانب سے شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کی ہدایت کے بعد آیا ہے، جس کو مغرب حملے کے بہانے کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
جمعے کو ایک انسانی امداد کے قافلہ شیلنگ کی زد میں آیا اور روسی حمایت یافتہ باغیوں کو وہاں سے نکال دیا، اسی طرح مشرقی شہر ڈونیسٹک میں بھی ایک دھماکہ ہوا تاہم کسی ہلاکت کی اطلاع سامنے نہیں آئی۔
اسی طرح امریکی محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار نے جمعے کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ روس کی 40 سے 50 فیصد سے زائد فوجی اس وقت حملہ کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بدھ سے یوکرین کے بارڈر کے قریب موجود روسی فوجیوں میں خصوصی نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’40 سے 50 فیصد تک فوجی حملے کی پوزیشن میں ہیں اور 48 گھنٹے کے دوران جنگی حکمت عملی کے تحت تیاری پکڑ چکے ہیں۔
اگرچہ روس کی جانب مغربی خدشات کی تردید کی جاتی رہی ہے تاہم روسی پارلیمنٹ کی جانب سے روسی صدر سے اپیل کی گئی ہے کہ خود ساختہ جمہوریتوں ڈونیسٹک اور لوگانسک کو تسلیم کیا جائے، جس کے بعد خطرے کی گھنٹی بج اٹھی ہے۔
اسی طرح کریمیا کی جانب سے اپنی فوجی طاقت دکھانے کے لیے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ اس کی جانب سے بڑے پیمانے پر جوہری مشقیں شروع کی جا رہی ہیں جبکہ دوسری جانب پوتن نے روس کے قومی مفادات کا تحفظ کرنے کا عہد ظاہر کیا ہے جن کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ ان کو مغربی ممالک کی جانب سے خطرہ ہے۔
خیال رہے امریکہ کی جانب سے روس پر تب سے الزام لگایا جا رہا ہے جب گذشتہ سال نومبر میں اس نے بڑی تعداد میں فوجیں یوکرین کے بارڈر کے قریب جمع کیں۔
صورت حال معمول پر نہ آنے کے بعد امریکہ نے روس پر پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دی جس میں نورڈ منصوبے کی بندش بھی شامل تھی۔
اس پر بھی امریکہ کی جانب سے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ روس کو اس کے ٹھوس ثبوت دینا ہوں گے کیونکہ ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ یوکرین کی سرحد پر مزید فوجی پہنچ رہے ہیں۔
جس کے بعد روس کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی جس میں دکھایا گیا ہے کہ فوجی اپنے سازوسامان کے ہمراہ جا رہے ہیں، تاہم اس کے بعد بھی امریکہ کی جانب سے یقین نہیں کیا گیا اور کشیدگی برقرار ہے۔
دوسری جانب روس نے مغربی ممالک کے طرز عمل کو جنگی پروپیگنڈہ قرار دیا ہے۔
بدھ کو بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا تھا کہ روس نے یوکرین کی سرحد کے قریب مزید سات ہزار فوجی پہنچائے ہیں۔
دوسری جانب یوکرین کے شہریوں نے روسی دباؤ کو مسترد کرنے کے لیے قومی سطح پر جھنڈے لہرانے کے ایک شو کا اہتمام بھی کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے برطانوی انٹیلی جنس چیف کے بیان کے حوالے سے بدھ کو رپورٹ کیا تھا کہ یوکرین کے بارڈر کے قریب اسلحہ بردار گاڑیاں، ہیلی کاپٹرز اور فیلڈ ہسپتال دیکھے گئے ہیں۔
اس وقت مغربی ممالک یوکرین کے معاملے میں امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے خطے میں اسلحے پر کنٹرول کے علاوہ اعتماد سازی کے اقدامات پر زور دے رہے ہیں جبکہ یوکرین کے باشندے کسی بھی ممکنہ حملے کے پیش نظر ملک چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔