Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج وعودہ کی خلاف ورزی پر بلیک لسٹ کی مدت کا تعین کس طرح؟

’خروج وعودہ‘ کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے غیر ملکیوں کو محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سعودی عرب میں رہنے والے غیر ملکیوں کو چھٹی پر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری جسے عربی میں ’خروج وعودہ‘ کہا جاتا ہے، حاصل کرنا ضروری ہے۔
’خروج وعودہ‘ کی فیس 100 ریال ماہانہ ہوتی ہے تاہم ابتدائی طور پر یہ دو ماہ کا جاری کرایا جاتا ہے، جس کی یکمشت فیس جو کہ 200 ریال ہوتی ہے ادا کرنا ضروری ہے۔
’خروج وعودہ‘ کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے غیر ملکیوں کو محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے۔ لیکن بلیک لسٹ کی مدت کا تعین کرنا اہم ہوتا ہے۔
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا ’خروج وعودہ کی خلاف ورزی پر تین برس کی پابندی کا حساب کس طرح کیا جائے گا؟‘
سوال کا جواب دیتے ہوئے ’جوازات‘ کا کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ کی مدت کا تعین اسلامی سال ہجری کی تاریخ سے کیا جانا چاہیے۔ تاریخ کا تعین خروج وعودہ کی انتہائی مدت ختم ہونے کے ایک ماہ بعد کیا جائے گا۔‘
’خروج وعودہ کی انتہائی مدت ختم ہونے کے بعد اگر اس کی مدت میں اضافہ نہ کیا گیا ہو تو مدت ختم ہونے کے چھ ماہ بعد جوازات کا خود کار سسٹم از خود کارکن کو خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل کر دے گا۔‘
’جوازات‘ کے مطابق ’سپانسر کی جانب سے کارکن کو خرج ولم یعد کی کیٹگری میں خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے ایک ماہ بعد شامل کیا جائے گا، جس کے لیے سپانسر کے ابشر یا مقیم اکاونٹ کے ذریعے جوازات کی ’تواصل‘ سروس کو استعمال کرتے ہوئے درخواست دی جاتی ہے۔‘
واضح رہے ’خروج وعودہ‘ کی مدت کے دوران واپس نہ آنے والے غیر ملکی کارکنوں پر خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی ریکارڈ کی جاتی ہے، جس کے لیے ’خرج ولم یعد‘ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے جس کے معنی ’واپس نہ آنے والے‘ کے ہیں۔

’جوازات‘ کا کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ کی مدت کا تعین اسلامی سال ہجری کی تاریخ سے کیا جانا چاہیے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والوں کو تین برس کے لیے مملکت میں بلیک لسٹ کیا جاتا ہے، جس کے دوران ایسے افراد صرف اپنے سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر ہی مملکت آ سکتے ہیں ۔بصورت دیگر تین برس مکمل ہونے کے بعد ہی دوسری کمپنی یا سپانسر کے ورک ویزے پر سعودی عرب آ سکتے ہیں۔
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کا کہنا تھا کہ ’مدت کے تعین میں بعض افراد کی جانب سے یہ غلطی کی جاتی ہے کہ وہ تاریخ کا درست حساب نہیں رکھتے اور اسلامی سال ہجری کے دنوں کا تعین کرنے میں غلطی کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں دوبارہ واپس بھیج دیا جاتا ہے۔‘
’اس لیے اس امر کا خاص خیال رکھا جائے کہ تاریخ کا تعین سعودی عرب میں مروجہ قمری سال کے کیلنڈر کے مطابق کیا جائے تاکہ غلطی کا امکان نہ ہو۔‘
ایک اور شخص کی جانب سے دریافت کیا گیا کہ ’کارکن کی فائل سیز ہے اس صورت میں کفالت تبدیل کی جا سکتی ہے؟‘
اس پر ’جوازات‘ کا کہنا تھا کہ ’کفالت کی تبدیلی کے لیے لازمی ہے کہ کارکن کی فائل میں کسی بھی نوعیت کی خلاف ورزی درج نہ ہو۔‘
خیال رہے غیر ملکی کارکنوں کے اقامہ کا نمبر تمام معاملات میں فیڈ کیا جاتا ہے جبکہ سعودی شہریوں کا شناختی کارڈ نمبر سرکاری معاملات کے لیے درکار ہوتا ہے۔
’اگر کسی کارکن کے ذمہ ٹریفک چالان ہوں یا دیگر نوعیت کی خلاف ورزی درج ہو تو اس وقت تک سرکاری امور نہیں نمٹائے جا سکتے جب تک خلاف ورزی دور نہ کی جائے۔‘

شیئر: