Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بے سود نہيں روس کی يہ گرمیِ رفتار

ولادیمیر لینن کا شمار اشتراکی روس کے معماروں میں ہوتا ہے (فوٹو: انسائکلوپیڈیا برٹینکا)
قوموں کی روش سے مجھے ہوتا ہے يہ معلوم
بے سود نہيں روس کی يہ گرمیِ رفتار
سو سال قبل علامہ اقبال نے جس کی خبر دی تھی،
عالمی امن کو آج اُس گرمیِ رفتار نے خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ سچ یہ ہے کہ روس نے ایک مسئلے سے نمٹنے کے لیے سنگین تر مسائل کا دروازہ کھول دیا ہے۔ بقولِ ساحر لدھیانوی:
جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے
جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی
روس اور یوکرین کی اس پیکار میں بیکار الجھنے کے بجائے ان ملکوں کی سربراہان کی بات کرتے ہیں۔ ایک طرف ولادیمیر پیوٹن اور دوسری جانب ولادیمیر زیلنسکی ہیں۔ باالفاظ دیگر معاملہ ’ولادیمیر‘ بمقابلہ ’ولادیمیر‘ کا ہے۔
’ولادیمیر‘ دولفظوں ولادی(Vladi)  بمعنی حکمرانی اور میر(mir)  بمعنی امن سے مرکب ہے، یوں ’ولادیمیر‘ کے معنی ’امن کی حکمرانی‘ کے ہیں۔ جب کہ اس کے عوامی معنی میں ’عظیم طاقت‘ اور ’شاہ جہاں‘ بھی شامل ہے۔
’ولادیمیر‘ روسی زبان کے علاوہ لہجے کے فرق کے ساتھ مشرقی یورپ کی بیشتر زبانوں مثلاً یوکرینی، بلغاریائی، سربیائی، مونٹی نیگرائی اور مقدونیائی زبان میں بھی رائج ہے۔
روس کی تاریخ میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے انگنت ’ولادیمیر‘ گزرے ہیں، مگر ان میں تین ایسے ہیں جنہوں نے روس کی قدیم و جدید تاریخ پر انمٹ نقوش مرتب کیے ہیں۔ ان میں پہلا نام ’ولادیمیر دا گریٹ‘ یا ’ولادیمیر اعظم‘ کا ہے۔
’ولادیمیر اعظم‘ نے روس کی سرحدیں یوکرین سے بحیرہ بالٹک تک پھیلا دی تھیں۔ اس کے علاوہ روسی سرزمین پر آرتھوڈوکس مسیحیت کا فروغ بھی ’ولادیمیر اعظم‘ کا کارنامہ شمار کیا جاتا ہے۔
دوسرا نام ’ولادیمیر لینن‘ کا ہے، اس کا شمار اشتراکی روس کے معماروں میں ہوتا ہے۔ انقلاب روس کے بعد پہلا کمیونسٹ حکمران بھی یہی ’ولادیمیر لینن‘ تھا۔

زارِ روس کے عہد میں صدر Putin کا ہم نام ایک پُراسرار کردار Rasputin گزرا ہے (فوٹو: گیٹی امیجز)

تیسرا مشہور ’ولادیمیر‘ روس کا موجودہ حکمران ’ولادیمیر وچ پوتین‘ ہے۔ جسے ہمارے ہاں پیوٹن، پوٹن، پوتن اور پوٹین بھی لکھا جاتا ہے۔ ان مختلف املا میں سے درست تر کون سا ہے، ہم اس بحث میں نہیں پڑتے، البتہ اتنا ضرور کہنا چاہیں گے کہ زارِ روس کے عہد میں صدر Putin کا ہم نام ایک پُراسرار کردار Rasputin گزرا ہے، جسے اردو میں فارسی کے زیر اثر ’راس پوتین‘ لکھا جاتا ہے۔
اختلافِ املا کی ایک تازہ مثال یوکرینی دارالحکومت (Kyiv) کا نام ہے، جسے کِیف، کییف، کیئف، اور کیئو لکھا جا رہا ہے۔ ان میں ’کیئو اور کیئف‘ یوکرینی لہجے سے قریب تر ہیں۔ اس اختلافِ املا کی بنیادی وجہ Kyiv کا حرفِ آخر 'V' ہے، جو واؤ اور حرف ف کی درمیانی آواز کی علامت ہے۔ یوں 'V' کبھی ’واؤ‘ اور کبھی ’ف‘ کا ترجمان ہوتا ہے۔
اس اختلاف تلفظ اور اختلافِ املا کی ایک مثال آسٹریا کا دارالحکومت Vienna بھی ہے جو اردو میں ’ویانا‘ اور عربی میں ’فیینا‘ لکھا جاتا ہے۔
روس اور یوکرائن کے اس ہنگام کے بیچ ایک شہر ’ترنوپل‘ کا بھی ذکر ہے، جہاں پاکستان نے اپنا سفارت خانہ منتقل کر دیا ہے۔ اس ’ترنوپل‘ کا جُز آخر یا لاحقہ ’پل‘ شہر کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، اسے خاص کر مشرقی یورپ کے کئی شہروں کے ناموں میں دیکھا جاسکتا ہے۔ مثلاً انڈریانوپل وغیرہ۔
بمعنی شہر کی ایک صورت ’پل‘ ہے، پھر عربی کے زیر اثر یہی پول بصورت ’بول‘ ترکی کے مشہور شہر ’استنبول‘ میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ پہلے بھی لکھ آئے ہیں کہ اس ’پول‘ کی اصل سنسکرت ’پور‘ ہے۔

روس بااعتبار رقبہ دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

خیر بات ہو رہی تھی روس اور روسی زبان کی، تو جہاں تک ’روس‘ کی وجہ تسمیہ کی بات ہے تو اکثر تاریخ دان اسے rus سے متعلق بتاتے ہیں، ازمنہ وسطیٰ میں یہ اُس خطے کا نام تھا جو بحیرہ بالٹک کے ساتھ واقع تھا، تاہم سلاویوں کی جانب سے آباد کاری کے بعد اس خطے کو روس لینڈ پکارا گیا۔ بعد کے ادوار میں اسے اطراف کی ریاستوں سے نمایاں کرنے کے لیے ’کیوان روس‘ سے تعبیر کیا گیا، اس کے معنی بھی سرزمینِ روس کے ہیں۔
ایک دوسری رائے کے مطابق روس کی اصل ’روتھینیا‘ ہے جو گزرتے وقت کے ساتھ Rossiya/ ’روسیا‘ ہوگیا۔ اس ’روسیا‘ کا عربی اور فارسی تلفظ اصل کے مطابق ہے، تاہم انگریزی میں ’روسیا‘ کو ’رشیا‘ کہا جاتا ہے۔
روس بااعتبار رقبہ دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں رنگ و نسل اور ثقافتوں کا تنوع پایا جاتا ہے۔ ایسے میں روسی النسل باشندہ کہنا ہو تو اسے روسکیا/russkiye پکارتے ہیں، اس کے برخلاف روس کے غیر روسی النسل باشندے کو روسیان/rossiyane کہا جاتا ہے، یہی روسیان انگریزی میں ’رشیئن‘ ہے۔
روس میں ثقافتوں کی طرح زبانوں میں بھی رنگا رنگی پائی جاتی ہے۔ روسی زبان سمیت ان کی کل تعداد 35 سے زیادہ ہے۔ خاص روسی زبان کا تعلق مشرقی سلاوی زبان سے ہے جو زبانوں کے ’ہند یورپی خاندان‘ سے تعلق رکھتی ہے۔
روسی زبان کو روس کے علاوہ بیلا روس، قازقستان اور کرغزستان میں بھی سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ جب کہ یہ یوکرین، قفقاز، وسطی ایشیا، اور بالٹک ریاستوں میں بھی ایک حد تک رائج ہے۔

روس کا موجودہ حکمران ’ولادیمیر وچ پوتین‘ ہے۔ جسے ہمارے ہاں پیوٹن، پوٹن، پوتن اور پوٹین بھی لکھا جاتا ہے (فوٹو: روئٹرز)

ہر زندہ زبان کی طرح روسی زبان نے بھی دوسری زبانوں سے اثرات اور الفاظ قبول کیے ہیں۔ چوں کہ یہ ایک وسیع موضوع ہے، اس لیے بخوفِ طوالت صرف عربی زبان کے اُن چند الفاظ کی نشاندہی کی جاتی ہے جو آج روسی زبان کی عام بول چال کا حصہ ہیں۔
روسی زبان میں پوشاک کے لیے مستعمل الفاظ میں سے ایک халат ہے، اس کا تلفظ ’خلت‘ کیا جاتا ہے، تاہم ذرا سا غور کرنے پر ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ روسی ’خلت‘ کی اصل عربی کا ’خلعت‘ ہے۔
ایسے ہی ایک لفظ казна /’کزنا‘ ہے، یہ اس جگہ یا مقام کو کہتے ہیں جہاں سونا چاندی اور قیمتی زر و جواہر محفوظ کیے جاتے ہیں۔ اس وضاحت کے بعد آپ یقیناً سمجھ گئے ہوں گے کہ اس روسی ’کزنا‘ کی اصل عربی کا ’خزانہ‘ ہے۔ اس سلسلے کا ایک لفظ сундук / سُندوق ہے، جس کی اصل عربی کا ’صندوق‘ ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں