Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ عبدالعزیز کیمل فیسٹیول میں باحہ کا پویلین، شہد کا ورثہ نمایاں

الباحہ میں شہد کی مکھیوں کو پالنا ثقافت کا اٹوٹ حصہ ہے۔(فوٹو: ایس پی اے)
 شاہ عبدالعزیز کیمل فیسٹیول میں وزارتِ داخلہ کی سکیورٹی اویسس نمائش میں قائم الباحہ میونسپلٹی کے پویلین میں الباحہ کے شہد کو خاص انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق اپنی بےمثال شہرت اور کوالٹی کی وجہ سے مشہور، الباحہ کا شہد اس پویلین میں آنے والوں کے لیے دلچپسی کا ایک اہم پہلو بن گیا ہے۔
زمانۂ قدیم سے ہی الباحہ میں شہد کی مکھیوں کو پالنا اور ان کی افزائش نسل وہاں کی ثقافت کا اٹوٹ حصہ ہے۔
البتہ وہاں کی ثقافت کے اس پہلو میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں آئی ہیں اور یہ رفتہ رفتہ ایک پائیدار معاشی ماڈل کی شکل بھی اختیار کر گیا ہے۔
اس علاقے میں لگ بھگ پندرہ اقسام کا شہر تیار کیا جاتا ہے جس کی وجہ یہاں کے مقامات کا تنوع ہے۔ یہاں السروہ کی پہاڑیاں بھی ہیں، تھامہ کے میدانی علاقے بھی ہیں اور پھر صحرا بھی ہے۔
ممکت میں پیدا ہونے والے کُل شہد کا بیس فیصد حصہ الباحہ سے حاصل کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے الباحہ ایک طرح سے شہد پیدا کرنے والے اور شہد کی کوالٹی اور پیداوار کے باعث، رہنما مقام کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔
شہد کی مکھیوں کو پالنے والوں کی کوآپریٹیو ایسوسی ایشن ایسے تمام پروگرام کے لیے تعاون فراہم کرتی ہے جن میں شہد کی مکھیوں کو پالنے یا شہد کا کام بطور شوق کرنے والے افراد کو پیشہ ورانہ تربیت کی ضرورت ہو۔
الباحہ میں پانچ ہزار سے زیادہ شہد کی مکھیاں پالنے والے ہیں جن میں سے اکثر مختلف تربیتی پروگراموں کے لیے ایسوی ایشن کی رکنیت حاصل کر لیتے ہیں۔
وہاں کے ایک تربیتی انٹسی ٹیوٹ سے جہاں شہد کے تجزیے کے لیے ایک جدید لیبارٹری بھی قائم کی گئی ہے۔
چار ہزار سے زیادہ افراد پہلے ہی تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ چنانچہ شہد کی مکھیوں کو پالنے کا شعبہ الباحہ میں تیزی سے پھیلتے ہوئے شعبوں میں سے ایک بن گیا ہے۔

 

شیئر: